الوداع اے ماہ فرقاں الوداع
تجھ سے ہم رہتے تھے فرحاں الوداع
رحمت باری رہی تیرے سبب
بھولنا تجھ کو نہ آساں الوداع
سحری و افطار کے وہ وقت نور
تھا تو برکت کا گلستاں الوداع
شاعری کرتے تھے ماہ نور پر
کہہ رہے ہیں سب سخن داں الوداع
قدر والی رات تیری خاصیت
تجھ میں تھی تقدیس چسپاں الوداع
عرس حیدر بھی منایا دہر نے
تو ہے پیارا از دل و جاں الوداع
یاد فتح مکہ کی آءی ہمیں
سب مہینوں کا تو سلطاں الوداع
جمعہ تیرا آخری بھی خوب تھا
سید الایام تاباں الوداع
ضابطے کے ساتھ جینا ہے ہمیں
تو نے دی تعلیم خوباں الوداع
تیری ہی اک رات میں اے ماہ نور
ہوگیا نازل تھا قرآں الوداع
تجھ سے صحت مل گءی بیماروں کو
تجھ پہ ہے ہر شخص قرباں الوداع
جلد آنا "عینی” کی تو زیست میں
لیکے پھر رحمت کی باراں الوداع
۔۔۔۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی