مشیرِ برق بار بریلی کے تاجدار
احسانِ کردگار بریلی کے تاجدار
ہو کیوں نہ باوقار بریلی کے تاجدار
آقا پہ ہیں نثار بریلی کے تاجدار
عشق نبی کی شمع جلائ ہے قلب میں
امت کا افتخار بریلی کے تاجدار
نام رضا کو سن کے وہابی کو آج بھی
آجاتا ہے بخار بریلی کے تاجدار
جی چاہتا ہے دیکھ لوں میں خواب میں تمہیں
آجاؤ ایک بار بریلی کے تاجدار
وہ اپنے وقت کے بوحنیفہ تھے اور تھے
فیضانِ چار یار بریلی کے تاجدار
میخانے سے ترے جو سبا نے پیا ہے جام
اس کا رہے خمار بریلی کے تاجدار
ازقلم: سعدیہ بتول اشرفی (سبا)