خانوادۂ رضا

سنیوں کی جان: امام احمد رضا خان

ازقلم: آصف جمیل امجدی

ہمہ وقت خوف خدا کا لبادہ زیب تن کئے عشق مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وسلم) میں مستغرق رہنے والے بندگان خدا نیز فہرست مجددیت میں ایک نمایاں نام امام احمد رضا خاں قادری بریلوی علیہ الرحمہ کا بھی ہے۔آپ کی ذات و شخصیت کسی زبان کی محتاج تعریف و تعارف نہیں،زمانے نے ہرکس و ناکس کو آپ کی مدح سرائی میں رطب اللسان پایا۔
اپنے ہم عصر و مابعد علماء میں آپ واحد عالم دین گزرے ہیں کہ منصب مجددیت کے ساتھ میدان علم و تحقیق میں جس بھی جہت سے دیکھا جائے تو باکمال و بے مثال امام ہی نظرآتے ہیں۔(ان شاء اللہ العزیز یہ شان و شوکت صبح قیامت تک باقی رہے گی۔)
جس زمانے کے اندر مسلک و مشرب میں کوئی امتیاز نہیں برتا جارہاتھا لوگ اپنی طبیعت سے جس بھی مسلک کا چاہتے پرچم بلند کردیتے اور بنا اختلاف رائے کے ہر مشرب سے سیرابی حاصل کرتے۔ لیکن آپ نے اپنی خدا داد صلاحیتوں کی بدولت دودھ کا دودھ،پانی کا پانی کردیا اور لوگوں کو مسلک حقہ کی معرفت کا آب حیات عطا فرمایا نیز مشرب حقہ سے سیرابی کا ہنر بھی۔

آپ کو فضاۓ شش جہات میں ابر کرم دیکھ کر مخالفین علماء نے یکتاۓ روزگار و نابغۂ روزگار مان لیا۔
آپ کی ذات و صفات پر کی گئی تحقیقات کے مطابق حیات مستعار کا ہر لمحہ رضاۓ الہی(عزوجل) و محبوب الہیٰ(صلی اللہ علیہ وسلم) میں صرف ہوتا تھا۔خدمت خلق کے لیے زندگی بھر ہر ایک منٹ میں قوم کو ایک کتاب عنایت فرماتے رہے۔ آپ نے دین و شریعت کی کماحقہ خدمت کی۔ شعر و شاعری میں آپ کا کوئی ثانی نہیں یہی وجہ ہے کہ آپ کو حسان الہند کے لقب سے ملقب کیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے