کل مورخہ 23 مئی صبح تقریباً 8 بجے جوگیا اودے پور ضلع سدھارتھ نگر میں مشہور زمانہ خطیب و ادیب حضرت علامہ مفتی نظام الدین صاحب قبلہ نوری سے ملاقات ہوئی، ساتھ میں آپ کے صاحب زادے مولانا انوار احمد نوری بھی تھے۔ کافی دیر تک مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال ہوتا رہا۔ ہم نے عرض کیا کہ بہرائچ شریف بغرض حاضری جارہا ہوں، آپ نے دعا دیتے ہوئے بتایا کہ آج ہمیں بھی بہرائچ ضلع کے کسی پروگرام میں جانا ہے۔ ملاقات کے بعد ہم بہرائچ شریف چلے گئے۔ اور آج علی الصباح ایک شخص نے خبر دی کہ برگدوا سدھارتھ نگر میں کسی ٹرک سے ایک اسکارپیو کی ٹکر ہوگئی ہے، اسکارپیو میں سوار کوئی نہ بچ سکا۔ ہم نے اسے ایک عام حادثہ تصور کرکے زیادہ توجہ نہیں دیا۔ مگر تھوڑی دیر بعد سیٹھ جلال الدین صاحب کا ممبئی سے فون آیا انھوں نے خبر دی کہ حضرت مفتی نظام الدین صاحب نوری اور ان کے صاحب زادے کا برگدوا کے قریب سڑک حادثے میں انتقال ہوگیا۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
حضرت کے انتقال کی خبر سے پورے جسم پر لرزہ طاری ہوگیا ذہن و دماغ کچھ دیر کے لیے ماؤف ہوگیا۔ حضرت مفتی صاحب کی ساری یادیں نظروں کے سامنے گویا چلنے لگیں۔
یقیناً مفتی صاحب کا انتقال جماعت اہل سنت بالخصوص فیضی برادران کے لیے عظیم خسارہ ہے۔اللہ جل و علا حضرت مفتی صاحب، آپ کے صاحب زادے کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الکریم الامینﷺ
شریک غم: (مولانا) صاحب علی چترویدی یارعلوی
خادم دارالعلوم امام احمد رضا بندیشرپور، اسکا بازار سدھارتھ نگر یو۔پی۔ انڈیا