اپنا بنوائیے فردوسِ معلیٰ میں محل
کیجے مَن سَبَّ نَبِيًّا فَاقْتُلُوْہٗ پہ عمل
اُن کی ناموسِ معظم پہ لٹادیں تن من
شاتمِ سیدِ والا کی اڑادیں گردن
کام کرنا ہے تو یہ آپ کریں پہلے پہل
کیجے مَن سَبَّ نَبِيًّا فَاقْتُلُوْہٗ پہ عمل
اُن کے گستاخ کے لاشہ کو جلا کر دم لیں
یعنی اغیار کو دنیا سے مٹا کر دم لیں
دشمنِ شہ کے لیے خود کو بنا لیجے جبل
کیجے مَن سَبَّ نَبِيًّا فَاقْتُلُوْہٗ پہ عمل
اُن کی حرمت پہ دیا کیجیے پہرے داری
کیوں کہ اُن سےہی ہے یہ جان یہ دنیا ساری
چاہے اس راہ پہ چلتے ہوئے آجائے اجل
کیجے مَن سَبَّ نَبِيًّا فَاقْتُلُوْہٗ پہ عمل
قلب میں جذبۂ ِ ایمان ابھی زندہ ہے
یعنی دنیا میں مسلمان ابھی زندہ ہے
اُن کا گستاخ کبھی ہو نہیں سکتا ہے سپھل
کیجے مَن سَبَّ نَبِيًّا فَاقْتُلُوْہٗ پہ عمل
شان وشوکت کاعلوجھک نہیں سکتاہےکبھی
اُن کی رفعت کاسفر رک نہیں سکتا ہے کبھی
کیوں کہ ہے آیتِ قرآن کا فرمان اٹل
کیجے مَن سَبَّ نَبِيًّا فَاقْتُلُوْہٗ پہ عمل
ضد پہ آتے ہیں تو دنیا کو ہلا دیتے ہیں
اُن کی عزت کے لیے خود مٹا دیتے ہیں
اہلِ اُلفت نہیں کرتے ہیں کبھی آج یا کل
کیجے مَن سَبَّ نَبِيًّا فَاقْتُلُوْہٗ پہ عمل
دونوں عالم میں کوئی اس کامددگارنہیں
جو ہے گستاخِ رسل،جینے کا حقدار نہیں
ہے یہ فرمانِ نبی ہے یہی پیغامِ غزل
کیجے مَن سَبَّ نَبِيًّا فَاقْتُلُوْہٗ پہ عمل
جانِ عالم کے لیے شانِ محمد کے لیے
معرکہ ہوتا ہے جب مذہبِ احمد کے لیے
نصرتِ رحمتِ رحماں سے ملاکرتا ہے بل
کیجے مَن سَبَّ نَبِيًّا فَاقْتُلُوْہٗ پہ عمل
نتیجہ فکر: غلام احمد رضا نیپالی