ہندوستان کے صوبہ اترپردیش کا ضلع سدھارتھ نگر اپنی گونا گوں خوبیوں سے پہچانا جاتا ہے۔اس علاقے میں ایک زمانے سے علم و عرفان کی فصلیں لہلہا رہی ہیں اس سرزمین کی سب سے بڑی خوش قسمتی یہ ہے کہ اس میں ایک ایسی درویش صفت خلیق وملنساراور نفیس طبیعت پاک طینت شخصیت آرام فرما ہےجس کے روحانی فیض سےذرہ آفتاب وماہتاب بنتا ہے،قطرہ سمندر بننے کی صلاحیت حاصل کرتا ہےتشنگان علوم نبویہ کو سیرابی میسر ہوتی ہےعلم و آگہی اور فکر و شعور کا پھول اپنی خوشبو بکھیرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔آپ اگر محبت کی نظر سے مشاہدہ کریں تو پھر یہی کہیں گےکہ یہ وہ سرزمین ہے جس میں ایک ایسا چمک دار گوہر موجودہےجسےدنیا نوردیدۂ محبوب الاولیاءشیخ المشائخ ولی کامل رہبر راہ شریعت و طریقت،عابد شب زندہ دارحضرت سیدنا الشاہ محمد یار علی المعروف بہ حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمۃ والرضوان کے نام سے جانتی ہے۔
شعیب الاولیاء اس ذات بابرکات کا نام ہے جس کے تذکرے سے دلوں میں عشق و محبت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے جس کے ذکر جمیل سے بجھے ہوئے چراغوں کو روشنی ملتی ہے یہ حقیقت ہے کہ اس خاکدان گیتی پر رب کائنات نے بے شمار نفوس قدسیہ کو بھیجا ہے جن کے نہ بھلائے جانے والے کارہائے نمایاں آج بھی زندہ و تابندہ ہیں جن کے نفس کی حرارتوں سےآج بھی زمانے کو عشق و عقیدت کی دولت مل رہی ہےانہیں نفوس قدسیہ میں حضور شعیب الاولیاء کااسم گرامی بھی شامل ہےجس نے اپنی پوری زندگی عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور دین اسلام کی تبلیغ و اشاعت لئے وقف کررکھی تھی اس عظیم المرتبت شخصیت کی دینی خدمات کا دائر ہ بہت وسیع ہے۔اہل قلم نےاس مقدس ذات کی تعریف و توصیف میں بہت کچھ لکھا اور ارباب علم و دانش اس پارسا و نیک ہستی کی سیرت طیبہ پر اپنے تاثرات و خیالات کااظہار کرکے دنیائے علم وادب کو ان کی حیات پاک کے مختلف گوشوں سے روشناس کر رہے ہیں اورنسل نو کو بڑا ہی سرمایہ مہیا کررہے ہیں۔
حضورشعیب الاولیاءعلیہ الرحمہ کے رمز تصوف اور معرفت وطریقت کا یہ عالم تھا کہ وقت کے بڑے بڑے اہل تصوف آپ کے گرویدہ رہے۔کتابوں اور اکابرین کے اقوال و احوال سے یہ بات اظہر من الشمس ہےکہ آپ نے تقریبا چالیس برس تک تکبیر اولی کے ساتھ نمازپنج گانہ ادا کی ہے۔آپ کی عبادت وریاضت زہدوتقوی پاکیزگئ نفس کا شہرہ چہار دانگ عالم میں پھیلا ہوا تھا۔یوں تو آپ کی زندگی گونا گوں خوبیوں کی حامل تھی مگرآپ کی زندگی کا سب سے اہم کارنامہ یہ ہے کہ اس سرزمین پرقال اللہ وقال الرسول کی فضاؤں کا گہوارہ وگلشن سجایا جسے دارالعلوم فیض الرسول(براؤں شریف) کے نام سے جانا اور پہچانا گیا ۔ایک ایسا خطہ جہاں آنے جانے کے وسائل محدود،جہاں آمدورفت کے ساتھ ساتھ دنیاوی وسائل کی کمی شدت کےساتھ محسوس کی جاتی تھی ایسی سرزمین پر علم و حکمت کا چمن سجانا اور اس میں علم ادب فکر و آگہی کے ثمر تیار کرنا اپنے آپ میں آپ کی زندہ کرامت ہےریاست اتر پردیس کا پچھڑا ہواعلاقہ جہاں کاشتکاری کے سوا اور کچھ نہ تھا مگراس مرد قلندر کا جگر ہی تھا جس نے دنیاوی اسباب و علل پر بھروسہ نہ کرتے ہوئے اصحاب صفہ کی سنتوں کی بہاروں کے سائےمیں ایک ایسے ادارے کا قیام کیا جس میں اصحاب صفہ کے طرز کی بہاریں دیکھنے کو ملتی تھیں ۔جہاں پر ہرچہار جانب اسلاف کرام کا علمی وروحانی فیضان شامل تھا۔یہی وجہ ہے کہ آج بھی ان کے خون جگر سے سینچا ہوا چمن ہرا بھرا ہے۔اور ان شاء اللہ تعالیٰ صبح قیامت تک ہرا بھرا رہے گاجہاں سے تشنگان علوم نبویہ سیراب ہورہے ہیں اوراس چمن سے ایسے ایسے ہیرے جواہرات وجود میں آئے جو یگانہ ٔ روزگار بنےجن کے علم و فضل کا ڈنکا ہندو پاک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں بج رہاہےعلم و حکمت کے اس عظیم قلعے کی بنا حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ نےرکھ کر امت مسلمہ پر احسان عظیم فرمایا جوآج علم و فضل اور حکمت ودانائی اورمسلک اعلی حضرت کے لئے خوش عقیدہ اداروں کے ساتھ نمایاں کردار ادا کررہاہے۔
حضور شعیب الاولیاءعلیہ الرحمہ کی ذات بڑی پرکشش اور تقوی وطہارت سے لبریز تھی نماز کا از حد اہتمام فرماتے آپ صاحب ترتیب نمازی تھے نمازیں قضا ہونا تو دور کبھی آپ کی تکبیر اولی بھی فوت نہیں ہوئی۔جیسا کہ آپ گزرے سطور میں پڑھ چکے ہیں۔تقریبا چالیس سال تک آپ نے تکبیر اولی کے ساتھ نماز ادا فرمائیں یہ خوبی بھی کم ہی لوگوں میں پائی جاتی ہے یہ خصوصیتیں انہیں مقدس ذوات کو میسر آتی ہیں جن پر اللہ تبارک و تعالیٰ کا خاص فضل و احسان ہوتاہے یہی وجہ ہے کہ وہ ہستیاں تارک الدنیا اور اللہ ورسول کی رضا جوئی میں ہمیشہ کوشاں رہتی ہیں۔ آپ کو اللہ نے بڑی خصوصیات سے مالامال فرمایا تھا، جس کی وجہ سے آپ کی یادیں آج بھی زندہ ہیں اور صبح قیامت تک زندہ و تابندہ رہیں گی۔ آپ نے اپنے چمنستان علم و عرفان کی بنیاد جس نہج پر رکھی وہ قابل ستائش ہی نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کیلئے لائق تقلید اور مشعل راہ ہے۔خودان کی شخصیت بھی عطر مجموعہ کی مانند تھی عبادت وریاضت ان کا خصوصی شغف تھاان کی زندگی ہر گوشہ قرآن و حدیث کی روشنی کے سانچے میں ڈھلا ہوا اور سیرت نبوی کی خوشبو میں بسا ہواتھا یہی وجہ ہے کہ بار بار یہی بات دھرانی پڑتی ہے کہ آپ عابد شب زندہ دار ولی تھے اور تقوی وطہارت میں یگانۂ روزگار تھے تصوف اور روحانیت میں اعلی مقام و مرتبہ پر فائز تھے۔ اسی کےساتھ دین اسلام کی تبلیغ و اشاعت کا جذبہ آپ کے اندر کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔
آپ ہمہ جہت شخصیت کے حامل تھے اور تذکیۂ نفس کےساتھ امت مسلمہ میں صلاح وفلاح کی فکرکے اعلی ترجمان تھے مہمان نوازی میں آپ نادرالمثال تھے بزرگوں کے علمی و عملی روایات کے امین تھےآپ ایک صوفی باصفاء اور شیخ طریقت و معرفت بھی تھےمیدان روحانیت میں آپ کا مقام بہت ہی بلند تھاجس کی گواہی اہل معرفت وطریقت نے دی ہے ان ساری خوبیوں کے ساتھ دین متین کے سچے سپاہی اورمسلک اعلی حضرت کے سچے علم بردار اور ترجمان تھےایسی مجمع الصفات شخصیتیں بہت ہی کم ملتی ہیں۔
یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ آپ نے ایک ایسے علاقے میں دین اسلام کی تبلیغ و اشاعت فرمائی ہے جہاں اندھیرا ہی اندھیراتھا ۔ کفر و بد عقیدگی کی کالی گھٹائیں ہر چار جانب چھائی ہوئی تھیں ان اندھیروں میں آپ نے عشق و ایمان کے چراغ روشن کئے جس سے ظلمتوں کا سینہ چاک ہوا بد عقدگی کی کالی گھٹائیں چھٹ گئیں ایمان کا اُجالا پھیلا نور کا سویرا ہوا اور اس علاقے میں اسلام و سنیت کا پودا ہرا بھرا ہو گیا آپ تلاش کریں ایسی شخصیت کم ہی ملیں گی ایسی عظیم خدمات کو انجام دینا آپ ہی کے حصے میں تھا یہی وجہ ہے بڑے بڑے اہل علم و دانش آپ کے دست گرفتہ ہوئےاہل سلوک و تصوف نے آپ کا دامن تھامااور امت مسلمہ نے آپ کے افکارونظریات کو اپنے اندر جذب کیا ۔
حضور شعیب الاولیاء کی بصیرت مندی اور دردمندی اور فکر کی ارجمندی اور جرات و بہادری نے وہ کام انجام دیا ہے جسے رہتی دنیا یاد کرتی رہے گی۔حضور شعیب الاولیاءعلیہ الرحمہ کا بدل دور دور تک دکھائی نہیں دیتا، روحانیت کے اعلی مقام پر فائز ہونے کے باوجود انکساری و عاجزی آپ کا وصف خاص تھاآپ ہر آنے والے ضرورت مند کی ضرورتوں کو پورا کرنے کےلئے ہمیشہ تیار رہتے تھےآپ اخلاق نبوی سے متصف تھےمسلمانوں میں دینی بیداری پیدا کرنے کے لئےآپ نے جوراستہ اپنایا وہ بڑا لاجواب تھا۔طریقت و معرفت کے ذریعہ تصوف و تزکیۂ نفس اور نئی نسل کی شاخوں کو دین اسلام کے شجر سے وابستہ رکھنے کی بھرپور کوشش کی۔آپ کی ایک اہم خصوصیت یہ بھی ہے کہ گلشن سیرت کے تمام پھولوں سےآپ نے اپنی شخصیت کومعطر کررکھا تھا۔آپ کی شخصیت عشق رسول کی خوشبو میں بسی ہوئی تھی آپ صاحب اخلاق تھے یہی وجہ ہے کہ آپ اہل علم کے یہاں عقیدت کی نظر سے دیکھےجاتے تھے۔
حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ عالم اسلام کی وہ عظیم شخصیت ہیں جن کی خدمات اور عظمت کا ڈنکا عالم اسلام میں بج رہاہے۔آپ دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف کے معمار اول ہیں۔ آپ کی روشن خدمات کے اعتراف میں اپنے تو اپنے پرائے بھی تعریف و توصیف کی بولی بول رہے ہیں میں نے تاریخ میں بہت سے لوگوں کا بارہا تذکرہ پڑھا ہے لیکن آپ کی بصیرت و بصارت کا کوئی جواب نہیں وہ لوگ قسمت کے دھنی ہیں جنھوں نے آپ کی حیات و خدمات کو اپنے ماتھے کی نگاہوں سے دیکھا ہے کیونکہ حضور شعیب الاولیاء ان عہد ساز شخصیات میں ایک نمایاں نام ہے جن کا زمانہ اگر نصیب ہوجائے تو انسان اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتا ہےان سےاگراکتساب فیض کاموقع میسر ہوجائےتو پھر کیا کہناایسے لمحات تا حیات سرمایۂ افتخار بن جاتے ہیں ان کی حیات کی تھوڑی سی پرچھائیاں بھی اگر میسر ہو جائیں تو پوری زندگی پرسایہ فگن ہوجاتی ہیں ان کی ذات بابرکات سے حاصل ہونی والی معمولی سی روشنی بھی ہمیشہ زندگی کی شب دیجور میں قندیل رہبانی کا فریضہ انجام دیتی رہتی ہے اور ٹوٹے ہوئے دلوں کے درد کا درماں ثابت ہوتی ہے شب و روز کی ہزار کروٹوں اور وقت و حالات کی بے پناہ منتوں کے بعد خالق ارض و سماء کے حضور میں کسی نیک دل اور پاک طینت خاتون کی دعائیں قبول ہوتی ہیں تب کہیں جا کر ایسی ہستیاں اس کی مسعود کوکھ سے جنم لیتی ہیں وہ خود قابل مبارکباد ہوتی ہیں وہ عہد خود پر نازاں اور وہ خاندان اور ادارہ امتیازی کا حامل ہوتا ہے جہاں ایسی شخصیتیں اپنی تمام تر جلوہ سامانیوں کیساتھ جلوہ گر ہوتی ہیں۔یہ کہنا گرچہ مبالغہ ہوگا لیکن بےجا ہرگز نہ ہوگا کہ ہزاروں انسانوں کی خوبیاں جب کسی ایک میں جمع ہوتی ہیں تب کہیں جا کر خاک کے پردے سے ایسی شخصیت اٹھتی ہے جسکو شعیب الاولیاء کہلانا نصیب ہوتا ہے۔دراصل وہ ممتاز شخصیت کے حامل تھے زہدوتقوی اور اخلاص وللہیت کے خمیر سے آپ کی شخصیت کی نمود ہوئی تھی آپ کی زندگی کے کتنے ایسے پہلو ہیں جن کا ذکر کرکے ہزاروں بجھے ہوئے دلوں میں برق حیات پہنچائی جاسکتی ہے جس سے تازہ دم ہوکر اپنی زندگی اور معاشرے کا رخ موڑا جاسکتا ہے۔