تحریر: ابو المتبسِّم ایاز احمد عطاری، پاکستان
03128065131
تحریر ایک کٹھن سفر ہے، اس راہ کے راہی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، دشتِ طلب میں کبھی اِس نگر کبھی اُس نگر جانا پڑتا ہے ، دھوپ اور چھائوں کو برداشت کرتے ہوئے بلند ہمت افراد ہی مشکلات کے دریا کو عبور کرکے منزل پر پہنچتے ہیں۔
کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ ! راہ علم کا سفر آسان نہیں مگر شوق کی سواری پاس ہو تو دشواریاں منزل تک پہنچنے میں رکاوٹیں نہیں بنتیں۔ جب محرّر کو حقائق کا اجالا ملتا ہے تو سفر کی ساری تکان راحت میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
محرّر کو اس سفر میں تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، لیکن ان تنقیدوں کی وجہ سے محرر اپنے مقصد سے پیچھے نہ ہٹے کیونکہ
بڑی منزلوں کے مسافر چھوٹے مسائل میں نہیں پڑتے۔
کسی نے کیا خوب کہا کہ "زندگی میں جب بھی آپ ٹوٹنے لگیں تو صبر رکھنا کیونکہ نکھرتے وہی ہیں جو پہلے بکھرتے ہیں”
مضمون کے 11 فوائد عرض کرتا ہوں:
1️⃣ اچھی تحریر صدقہ جاریہ کا سبب ہے۔
2️⃣ محرّر اپنا مافی الضمیر اچھے انداز سے بیان کرسکتا ہے۔
3️⃣ محرّر ایسی صلاحیت کا مالک ہوجاتا ہے کہ ایک سبق کو مختصرا بھی پیش کرسکتا ہے اور اُسی سبق کو طویل بھی پیش کرسکتا ہے۔
4️⃣ مطالعے کی عادت پختہ ہوجاتی ہے۔
5️⃣ مشاہدات کو لفظوں میں بیان کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجائے گی۔
6️⃣ حافظہ مضبوط ہوجائے گا۔
7️⃣ تحریر کے ذریعے آپ اپنے خیالات کو فروغ اور دفاع کرسکیں گیں۔
8️⃣ خود اعتمادی میں اضافہ ہوگا ، احساس کمتری ختم ہوگی۔
9️⃣ عوام و خواص کے نزدیک محرّر علمی شخصیت سے مشھور ہوگا۔
🔟 تحریر ایک ہنر ہے اور جائز مقامات پر جائز حدود میں رہ کر آپ اسے ذریعہ معاش بنا سکتے ہیں۔
1️⃣1️⃣ تحریر امتِ اصلاح کا بہترین ذریعہ ہے۔
لہذا اے میرے بھائیو!! ہر دن کی بنیاد پر کچھ نہ کچھ تحریر کرتے رہو ؛ ان شاء اللہ عزوجل ایک دن آپ مصنف و مئولف سے موسوم ہوگیں۔
اس بات پر تحریر کا اختتام کررہا ہوں کہ "زندگی مشکل ترین امتحان ہے ، بہت سے لوگ اس لئے فیل ہوجاتے ہیں ، چونکہ وہ دوسروں کی نقل کرتے ہیں ، یہ بات جانے بغیر کہ ہر کسی کا امتحانی سوال نامہ مختلف ہے”۔