سیاست و حالات حاضرہ گوشہ خواتین

مجھے فخر ہے کہ میں ہندوستانی ہوں

تحریر: شیخ عائشہ امتیازعلی
متعلمہ: انجمن اسلام گرلزہائی اسکول، ناگپاڑہ

مجھے فخرہے اپنےسرسبزوشاداب سرزمین وطن ملک ہندوستان پر ،مجھے فخرہے اپنے وطن کی ریت ومٹی پر ،اس کی تہذیب وثقافت پر دھندمیں ڈوبتے ابھرتے پہاڑوں پر بل کھاتے گنگناتے اورمسکراتے صاف وشفاف ندی نالوں جھیلوں اورآبشاروں پر موسموں ،ہوائوں ،فضائوں بلندوبالا درختوں کی قطارو میں گھری ہوئی وادیوں پر ،مجھے فخرہے وطن عزیز کی مٹی کو سونابنانے والے کسانوں اورپرچم ہندلےکر ترانہ ہند گنگنانے والے دبی کچلی آوازوں بھوکے پیٹ اورادھ ننگی جسموں سے خو ش حا ل زندگی کاخواب دیکھنےوالے ان غرباء ومساکین پر ،مجھے فخرہے وطن عزیز کےماتھےکاجھومر اوراس کے رخساروں کاغازہ ہندومسلم سکھ عیسائی جیسی قومی یکجہتی گنگاجمنی تہذیب پر مجھے فخرہے سرحدہند کےان سپہ سالاروں وجانبازوں پر جوپوری مستعدی اورجوانمردی کیساتھ آزادی ہند کی حفاظت اوردشمنان وطن کامقابلہ کرتےہوئے اپنی زبان واپنے لب ولہجےسےیہ کہتے ہوں ۔

سوجاؤعزیزوں کہ فصیلوں پہ ہر اک سمت
ہم لوگ ابھی زندہ وبے دار کھڑے ہوں

ہمارا ملک گنگا-جمنی تہذیب کا گہوارہ رہا ہے مولانا حسین احمد مدنی ،مولاناعبیداللہ سندھی،بابائےقوم مہاتماگاندھی،مولاناابوالکلام آزاد،مولانامحمدعلی جوہر،مولاناحسرت موہانی،پنڈت جواہرلال نہرو،رابندرناتھ ٹیگور،بھگت سنگھ،سروجنی نائیڈو،اشفاق اللہ خاں،سبھاش چندربوس جیسےمجاہدین آزادی نے اپنی کاوشوں جانفشانیوں اورقربانیوں سے وطن عزیز ہنوستان کے سر پر آزادی وجمہوریت کاتاج رکھا ہمیں فخر ہے اپنےملک پر جہاں گوتم بدھ ،مہاویرجین،گرونانک اورخواجہ غریب نوازنےامن وانسانیت کے نورسے باشندگان ہندکے قلوب کومنورکیا جس کانقشہ کھینچتے ہوئے علامہ اقبال نے کہاتھا۔

مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیررکھنا
ہندی ہے ہم وطن ہے ہندوستاں ہما را

ہما را ملک آج بھی ایک قابل دید ملک ہے جس میں اپنی خوبصورتی ومحبت کاتاج محل سیروسیاحت سے لوگوں کے دلوں کوفرحت ونشاط بخشنےوالا لال قلعہ ،ہوامحل، انڈیاگیٹ، اپنی کاریگری اورفن تعمیرکا بلندوبالا قطب مینار اوربےچین وبیقرار دلوں کوکھینچنےوالا اجمیرشریف وجامع مسجد علم وہنر کےزیورسے نونہالان ہند کوسنوارنےکیلئے بےشمار مدارس ومکاتب ،اسکول وکالج یہ ہمارے وطن کے وہ اثاثےہیں جنہیں دیکھے بغیر ملک کی خوبیوں کااندازہ نہیں لگایا جاسکتا ہماراملک جو اہل علم واہل قلم دانشوران اورشعراء وادباءسے جگمگاتارہا اصحاب علم ودانش نے ہمیشہ بازار کے شوروشغف میں بھی اپنی علمی سرگرمیاں جاری رکھی اوراپنے علم وجوہرکی موتیاں بکھیری اس سرزمین کویہ فخرحاصل ہے کہ اس کے افق سے علم وحکمت کا وہ آفتاب جلوہ گرہوا جس کی روشنی کوپوری دنیانے تسلیم کیا جس کی مدح سرئی میں شاعر نے قصیدے لکھیں۔

یہاں جوپھول کھلے وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کوگذرنے کی بھی مجال نہ ہو

یہ ہمارےلئے خوش بختی ہے کہ ہم اس ملک کی عنبرفضائوں میں سانس لیتےہیں ہم اس فلک بوس پہاڑوں کی رفعتوں اوربلندیوں سے حظ اٹھاتے ہیں ہم اس کے گھنے باغات کانظارہ
کرتےہیں ہم اس کےوسیع وعریض صحرائوں کےکھلے بازئووں میں جھولتےہیں کہ اگر دن کو اسکے آفتاب درخشاں کی کرنوں سے فکرونظر کومنور کرتےہیں توشب تاریک کے سناٹوں میں چاند ستاروں کی ضیاباریوں سے کیف و حسرت کاسامان کرتے ہوئے اس کی محبت میں رقصاں ہوتےہیں ۔
مگراس وقت ہم ابتلا کی بھٹی میں ڈالےگئے ہیں اوراس بھٹی کی تمازت ہماری منافقت کو جلا رہی ہے تپش بہت زیادہ ہے لیکن برداشت کریں بہت جلد یہ وطن کندن بننےوالا ہے اسلئے نفرت کی لاکھ آندھیوں کے باوجود قومی یکجہتی اور محبت کا چراغ اس طورپر جلائے رکھیےکہ ہماراوطن ہندوستان پھر ویساہی ہوجہاں امن وسکون ہو، ہریالی ہو، خوش حالی ہو ،کوئی خوف وڈرنہ ہو ،آزادی ہو سلامتی ہو اخوت ومحبت کاپھیلائو ہواورایثاروہمدردی کی چادر ہر ایک سے لپٹی ہو میرے وطن عزیز کاکوئی بچہ تعلیم سے محروم نہ ہو ،کسی کے دل میں نفرت وحسد نہ ہو ہرایک کےاندر چاہت کی چاشنی ہو۔

سات صندوقوں میں بھرکر دفن کردو نفرتیں
آج انسان کو محبت کی ضرورت ہے بہت

ہماری بقاء وسلامتی اور ترقی وخوشحالی کاراز صرف اورصرف انسانیت کی چادر اوڑھنےمیں ہی مضمر ہے توآئیے ہم اپنے ملک وقوم کیساتھ خود سے بھی تجدید عہد وفا کریں کہ یہ ملک ہمارا ہے ہم ہیں پاسباں اس کے۔

اب قرض ہے ہم پر مٹی کا
اس منزل کا اس دھرتی کا
تقدیرکریں تدبیرکریں
آئووطن کی تعمیر کریں

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے