ایڈیٹر کے قلم سے مذہبی مضامین

آئینہ دکھاتی مسجدیں

ایڈیٹر کے قلم سے

اللہ کے پیارے حبیبﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے:إن أحدکم إذا توضأ فأحسن وأتی المسجد، لا یرید إلا الصلاۃ، لم یخط خطوۃ إلا رفعہ اللہ بہا درجۃ، وحط عنہ خطیءۃ، حتی یدخل المسجد…… جب تم سے کوئی شخص اچھے سے وضو کرکے مسجد کو آئے تو جب تک مسجد میں داخل نہیں ہوجاتا اللہ جل وعلا اس کے ہرقدم پر اس کے درجات کو بلند فرماتا ہے اور (اس کے نامہ اعمال سے) ایک گناہ کو مٹا دیتا ہے۔ لیکن افسوس! ہزارہا بار افسوس کہ ہم نے نمازوں اور مسجدوں سے اس قدر دوری بنائی کہ آج جب ہم پر قہر خداوندی کا نزول ہورہا ہے اس وقت ہماری مسجدوں نے ہم سے اپنا منہ موڑ لیا، گویا مسجدوں کے دروازے ہمیں یہ کہہ کر دھتکار رہے ہوں کہ چل جا! تیرے سجدوں کی ضرورت نہ مجھے ہے اور نہ ہی میرے رب کو، پہلے جب میرے مینارے روزانہ ایک دو بار نہیں پورے پانچ بار حی علی الصلوۃ کی صدا بلند کرتے تھے تب تو کہتا تھا کہ وقت نہیں ہے، تو سن اب جبکہ روئے زمین تیرے لیے تنگ ہوگئی ہے تو تو میرے دروازے کھٹکھٹانے آیا ہے، جب میرے دروازے دن کے چوبیس گھنٹے کھلے رہتے تھے تب تیرے پاس میرے یہاں آنے کے لیے ایک،ڈیڑھ گھنٹے کا وقت نہیں تھا اب جبکہ دن کے چوبیسوں گھنٹے تجھے فرصت ہے تو سن میرے ہی رب کی شان ہے کہ جب کوئی گناہ گار بندہ توبہ کرتا ہے تو اس کے توبہ کو قبول فرما لیتا ہے اور اسے ”التَّاءِبُ مِنْ الذَّنْبِ کَمَنْ لَا ذَنْبَ لَہُ“  کی مژدہ جانفزا سناتا ہے مگر سن آج جو تو مسجد آرہا ہے نا یہ ابھی بھی تیرے اندر خوف خدا نہیں بلکہ خوف وبا ہے اس لیے تو میرے دروازے کھٹکھٹا رہا ہے ورنہ تو اپنی دنیا میں مست رہتا جا! میرے دروازے تب تک نہیں کھلیں گے جب تک تو اپنے رب کی بارگاہ میں سچی توبہ نہیں کرلے گا، جا جا، دور ہو میری نظروں سے۔

اللہ اکبر! کتنے شرم کی بات ہے کہ آج فقط اپنے ہی ملک میں نہیں بلکہ دنیا میں جہاں جہاں بھی کورونا کا اثر پہونچا ہے وہاں کی مسجدوں میں جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے حد تو یہ کہ مسجد نبوی شریف میں نماز پڑھنا دوبھر ہوگیا، جس کے متعلق جہاں تک میرا ذہن ساتھ دے رہا ہے کہ آخری بار جب مسجد نبوی میں نماز پڑھنا ناگزیں تھا وہ یزید کا دور تھا جب یزیدی حکمراں مروان نے اہل مدینہ پر ظلم وبربریت کے پہاڑ توڑے تھے اور ایک وقت آج کا ہے۔ اسی طرح دیگر تمام مساجد کی صورت حال یہی ہے کہ یا تو ان میں تالے لگے ہیں یا پھر دو سے تین لوگوں کی جماعت ہو رہی ہے بقیہ لوگوں کا مسجد میں داخلہ ممنوع قرار پاگیا ہے اور ہم آج بھی بارگاہ خداوندی میں تائب ہونے سے گریز کرہے ہیں۔ مسلمانوں! غور وفکر کا مقام ہے کہ آخر ہمارے اعمال کے دفتر گناہوں سے اتنے سیاہ ہوگئے ہیں کہ مومن کی جاے قرار کہی جانے والی مسجد نے ہی ہمیں آئینہ دکھانا ضروری سمجھ لیا۔ مسلمانوں ابھی بھی وقت ہے توبہ کرو، کہیں توبہ کا دروازہ بند ہوجائے پھر کف دست ملتے رہ جاؤگے ابھی بھی خدا کو راضی کرلو کہ ”لاتقنطوا من رحمۃ اللہ“   اسی رب رحیم کا فرمان ہے اور گناہوں کو معاف کرکے بندوں کو اپنانا اسی رب غفور کی شان ہے۔

محمد شعیب رضا نظامی فیضی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے