غزل

غزل: اے طالبِ شمیم وہ پُروائیاں پرکھ

جب دھوپ اُ گی ہوٸی ہو تو پرچھائیاں پرکھ
چہرہ نہ پڑھ خیال کی سچائیاں پرکھ

جو سانس سانس درد سے مہکاٸیں جسم کو
اے طالبِ شمیم وہ پروائیاں پرکھ

مانا نڈھال کر گٸی ساون تری پھوار
تحریک دے رہی ہیں جو انگڑائیاں پرکھ

ان سے ہی شش جہات میں ہیں میری شہرتیں
اس زاویے سے تو مری رسوائیاں پرکھ

راتوں کی تیرگی میں ہی تارے چمکتے ہیں
ویرانیوں میں انجمن آراٸیاں پرکھ

نورِ سحر ہی آمدِ شب کی دلیل ہے
وقتِ وصال آئے تو تنہائیاں پرکھ

تو صرف ان پہاڑوں کی اونچاٸیاں نہ جانچ
پہلے ذرا ندی کی بھی گہرائیاں پرکھ

ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادتگنج،بارہ بنکی،انڈیا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے