تحریر: غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن، مالیگاؤں
تحفظِ ناموس رسالت ﷺ کے لیے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کی خدمات نمایاں اہمیت کی حامل ہیں- آپ کے علمی، فقہی، تحقیقی کارناموں کی فہرست طویل ہے؛ تاہم یہ خدمات کا سب سے اہم باب ہے کہ اعلیٰ حضرت نے ان عناصر جن کی کتابوں میں رسول اللہ ﷺ کی توہین و بے ادبی کی گئی؛ انھیں گستاخیوں پر متنبہ کیا؛ خوف خدا دلایا- توبہ کی طرف متوجہ کیا- جب وہ اپنی توہین رسالت سے پُر عبارتوں پر اَڑے رہے تَب ان پر حکمِ شرع عائد کیا- حکمِ شرعی "حسام الحرمین” کی شکل میں مطبوع ہے، جس پر عرب و عجم کے بکثرت علما کی تصدیقات موجود ہیں-
خانقاہِ اشرفیہ کی تصدیقات:
سلسلۂ چشتیہ کی ایک عظیم واہم شاخ خانقاہِ اشرفیہ کچھوچھہ شریف (یوپی) ہے؛ جہاں حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃاللہ علیہ نے روحانی اقدار کو تازگی عطا کی اور لاکھوں دلوں کو ایمان و ایقان سے روشن فرمایا۔ اس آستانے سے جو گُل کِھلا اس کی خوشبو دور تک پہنچی۔ "حسام الحرمین” پر کچھوچھہ مقدسہ سے جاری کردہ تصدیقات کی تمہید میں مولانا فضل الدین بہاری لکھتے ہیں:
’’بے شک مرزا غلام احمد قادیانی دعویِ نبوت کر کے کافر ہوا۔ بلا شبہہ رشید احمد گنگوہی و خلیل احمد انبیٹھوی و اشرف علی تھانوی و قاسم نانوتوی نے سرکار الوہیت و دربارِ رسالت میں گستاخی اور منھ زوری کی، جس کی بنا پر مردود بارگاہ ہوئے اور ذریت ابلیس میں پناہ پایا۔‘‘ (الصوارم الہندیہ، رضا اکیڈمی ممبئی۱۳۳۷ھ،ص٣٨)
اسی میں حضور محدث اعظم علامہ سید محمد اشرفی جیلانی کچھوچھوی علیہ الرحمۃ ان الفاظ میں تحریر فرماتے ہیں:
’’لاریب! ان فتاوی علماء الحرمین المحترمین فی تکفیر ھولاء المذکورین صحیحۃ۔‘‘ (مرجع سابق، ص٣٨)
مولانا سید محمد شرف الدین اشرف اشرفی جیلانی جائسی جو حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی کچھوچھوی علیہ الرحمہ کے توسط سے سلسلۂ چشتیہ سے وابستہ ہیں؛ نے حسام الحرمین پر ’’الجواب صحیح‘‘کے الفاظ میں تصدیق کی۔ (مرجع سابق، ص۳۷)
مولانا سید احمد اشرف قادری چشتی اشرفی جیلانی نیز مولانا معین الدین احمد چشتی و مولانا سید حبیب اشرف چشتی نے بھی تصدیق فرمائی۔ (مرجع سابق، ص۳۹۔ ۴۰)
شیخ المشائخ اعلیٰ حضرت اشرفی میاں کی راے گرامی:
۲۱؍ ذی الحجہ ۱۳۳۹ھ کے تحریر کردہ ایک مفاوضۂ عالیہ میں شیخ المشائخ گلبن خیابانِ سمنانی مولانا سید علی حسین چشتی اشر فی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
’’مولانا احمد رضا خاں صاحب عالم اہل سنّت کے فتوؤں پر عمل کرنا واجب ہے۔کافروں کا ساتھ دینا ہرگز جائز نہیں ہے۔‘‘
ایک مقام پر لکھتے ہیں: ’’مولانا بریلوی اور اس فقیر کا مسلک ایک ہے۔‘‘
(مرجع سابق،ص۹۱۔۹۲)
شذرہ: شیخ المشائخ حضور اشرفی میاں اور اعلیٰ حضرت کے روابط پر احقر کا ایک مستقل مقالہ موجود ہے؛ اسے مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ نسبتوں کی بہاروں کا کیسا ہجوم تھا۔