تحریر: خلیل فیضانی
استاذ: دارالعلوم فیضان اشرف باسنی
جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند
اس مبارک ساعت پہ لاکھوں سلام
(رضا بریلوی)
ماہ نور کی آمد سے فضاے بسیط معطر ومشک بار ہوگئی ہے…حل وحرم ،صحرا وکہسار،وادی وجبل اور بام ودر سب کے سب مہبط انوار الہیہ کے مراکز بن چکے ہیں ۔
ذکر مصطفی کے نغمات کی روحانی نغمگی ہی کچھ ایسی ہے کہ دل فداکارنہ کھنچے چلے آتے ہیں
ان کے ذکر کی خوش بو سے مشام ایمانی معنبر معنبر ہوگئے ….
افکار کی دنیا میں ایمانی حلاوت محسوس کی جانے لگی..
بایں وجہ آج دیدہ ودل مسرتوں سے سرشار اور قلب وجگر نکہتوں سے شادکام ہیں…ان کی آمد سے سحاب ظلمت چھٹ گئے…رحمتوں کی برکھا برسنے لگی…محبتوں کی سوغات بٹنے لگی
خیرات وحسنات کا دور دورہ ہوا…
جبر واستبداد کے ملبے تلے سسکتی بلکتی انسانیت نے سکوں کی سانس لی…
لاریب!تڑپتی انسانیت کے درد کا درماں آج بھی اسی بارگاہ سے وابستگی میں پنہاں ہے…
اس ماہ نور و نکہت میں صبح درخشاں سے لے کر شب تاباں تک عطاؤں کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔
عشاق یہاں سے اپنے اپنے ظروف کے مطابق گوہر مراد سے شادکام ہوکر شادماں لوٹتے ہیں ۔
ان کی نوازشات وعنایات کا سلسلہ آج بھی ٹھیک اسی طرح جاری ہے جس طرح قرون اولیٰ میں جاری تھا
بس شرط یہ ہے کہ جھولی پھیلانے کا سلیقہ ہو
پھر قلب مضطر کی پکار سننے میں انہیں دیر نہیں لگتی ہے۔
تذکار حبیب سے اپنی روحوں کو جلا بخشنا پاکیزہ سرشت افراد کا شعار ہے۔
ذکر رسول کے نغمات کی آج ہرجگہ گونج گونج ہے ایسی کوئی جگہ نہیں,جہاں ذکر مصطفیٰﷺ نہیں….ایسا کوئی لمحہ نہیں,جس میں ذکر مصطفیٰﷺ نہیں… ہر سو ذکر مصطفیٰﷺ کی گونج گونج ہے…ہر وقت رفعت مصطفیٰﷺ کے تذکرے ہیں…بلبلیں ان کے ذکر میں زمزمہ خوانی کررہی ہیں…کلیاں ان کے ذکر کی حلاوت سے چٹخ رہی ہیں….مور و ملخ ان کی یاد میں رقصاں ہیں…وحوش و طیور ان کی آمد پر فرحاں ہیں….گویا ہر اک ذکر مصطفی…تذکرہ مصطفی….اور یاد مصطفی کے پربہار چمنستان کی فضاؤں سے لطف اندوز ہورہا ہے….تو پھر میں کیوں نہ کہوں…
سب سے اولی و اعلی ہمارا نبیﷺ
سب سے بالا و والا ہمارا نبیﷺ
ان کے عروج کی کوئی حد نہیں ہے…جہاں عروج کی معراج ہوتی ہے وہاں سے مصطفیٰﷺ کی معراج شروع ہوتی ہے…-ذکر مصطفیٰﷺ کی رفعتیں قرآن نے بیان کیں…رخ انور کی قسمیں خود قرآن نے اٹھائیں…. زلف عنبریں کے پرنور تذکرے قرآن نے کیے…موج نور میں غوطہ زنی کرتی ان کی شب و روز کی ادائیں قرآن نے بیان کیں….اب بھلا ان کا ذکر پاک کیسے مٹایا جاسکتا ہے….
بقول امام عاشقاں:
مٹ گئے,مٹتے ہیں ,مٹ جائیں گے اعدا تیرے
نہ مٹا ہے نہ مٹے گا کبھی چرچا تیرا
ان کا چرچا آسمانوں میں ہے…ان کا ذکر خلد بریں کی بلندیوں پر ہے…ان کے چرچے,ان کا ذکر کہاں کہاں نہیں…۔
انہیں کے ذکر سے نبض ہستی تپش آمادہ ہے ۔وہ نہیں تو کچھ نہیں۔
بقول شاعر:-
ہو نہ یہ پُھول تو بلبل کا ترنّم بھی نہ ہوچمن دہر میں کلیوں کا تبسم بھی نہ ہو
یہ نہ ساقی ہو تو پھر مے بھی نہ ہو خم بھی نہ ہو بزم توحید بھی دنیا میں نہ ہو تم بھی نہ ہو
خیمہ افلاک کا استادہ اسی نام سے ہے
نبض ہستی تپش آمادہ اسی نام سے ہے
ڈاکٹر مسعود احمد مجددی نقش بندی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:
ذکر مصطفیٰ (ﷺ)کہاں نہیں؟… کوئی جگہ نہیں، جہاں نہیں… اللہ اللہ … اُن کے کرم سے موجودات نے لباسِ وجود پہنا… اُن کا چرچا آسمانوں میں… اُن کا چرچا زمینوں میں… اُن کا چرچا سمندروں میں… اَنبیا و رُسل، فلک و ملک، جن و انس سب اُن کی آمد آمد کے منتظر… اُن کا نامِ نامی، بہارِ زندگی… اُن کا وجودِ گرامی، شبابِ زندگی… اُن کی راتیں، مغفرت کی برسات… اُن کے دن، رَحمت کی پھوار… اُن کا تبسم، طلوعِ فجر… اُن کا غم، غروبِ سحر… اُن کی عنایت، دلوں کی ٹھنڈک… اُن کا کرم، روحوں کی فرحت… اُن کا دیدار، آنکھوں کی روشنی… اُن کا کردار، انسانوں کی معراج… ذکرِ مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وسلم)بڑی سعادت ہے… وہ دل، دل نہیں جو اُن کے لیے نہ سلگے… وہ آنکھ، آنکھ نہیں جو اُن کی یاد میں نہ برسے… وہ سینہ، سینہ نہیں جو اُن کی محبت میں نہ پھکے… وہ زباں، زباں نہیں جو اُن کی مدح و ثنا میں نہ کھلے… ہاں، رَگوں میں خون دوڑ رہا ہے… دل میں جذبات اُمنڈ رہے ہیں؛ دماغ میں خیالات پھوٗٹ رہے ہیں… زباں پر الفاظ مچل رہے ہیں… جسم میں ہلچل مچی ہے… پھر کیوں نہ اُس جانِ جاں(ﷺ) کا ذکر کریں!… ہاں ربّ العالمین خود اُن کا ذکر فرمارہا ہے… اللہ اللہ! وہ ذکر کی کن بلندیوں پر فائز ہیں… اس سے بڑھ کر بلندی اور کیا ہوگی کہ نامِ نامی؛ رب کریم کے حضور اس طرح سرفراز ہوا کہ ہر سرفرازی، اُس سرفرازی کے قدم چومنے لگی… ہمارا کیا منہ؟ ہماری کیا اَوقات، ہماری کیا بساط جو اُن کا ذکر کریں… عقل نہیں جو اُن کی بلندیوں کو پاسکے… دماغ نہیں جو اُس جوامع الکلم کی بات سمجھ سکے… آنکھ نہیں جو اُن کے جلوؤں کو دیکھ سکے… کیا کریں اور کیا نہ کریں؟… دل بے قرار ہے… آنکھیں اَشکبار ہیں… اللہ اللہ! مگر وہ تو غریب نواز ہیں، ہاں ؎
اک ننگ غم عشق بھی ہے منتظر دید
صدقے ترے اے صورت سلطان مدینہ
(آمدِ بہار پی ڈی ایف، مطبوعہ نوری مشن مالیگاؤں ٢٠٢٠،ص ٦-٧)
اللہ اللہ…ان کے ذکر کی برکتیں دیکھیے…
ان کے ذکر سے افکار نکھرنے لگے..کردار مہکنے لگے…زندگیاں دمکنے لگیں…صورتیں چمکنے لگیں…بہاروں میں بہار آگئی…دکھ کے مارے,مارے فرحت کے رقص کرنے لگے…غلاموں کو آزادی مل گئى… نہتوں کو آسرا مل گیا….یہ شان ہے ذکر مصطفیٰﷺ اور رفعت مصطفیٰﷺ کی….
بلغ العلی بکماله
کشف الدجی بجماله
حسنت جمیع خصاله
صلوا علیہ وآله