کیوں نہ آئیں فریادی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
زینۂ جناں ہے جی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
تیرا کچھ نہیں نجدی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
تو نہ جا اے ہرجائی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
جو فضا ہے فیضانی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
وہ کرم ہے رحمانی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
عقل کر نہ حیرانی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
بس غذا لے روحانی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
لی حیات انگڑائی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
بے بسی ہے گھبرائی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
شرک مت بتا نجدی ، سر کو نذر کرتا ہوُں
خم ہے جو یہ پیشانی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
بخشواؤں گا اپنی ،،میں خطائیں رو رو کر
شوق ہے یہ ایمانی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
جب گیا تصور میں نعت لکھتے پڑھتے میں
آنکھ میری بھر آئی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
دیکھ کر حسیں منظر واہ وا بحمد اللہ
چاندنی بھی شرمائی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
مانگنا ہے جو مانگو سب عطا کریں گے وہ
سوچنا ہے کیا بھائی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
بے ادب او گستاخو! منہ سنبھالو اپنے تم
با ادب ہیں قدسی بھی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
خاص ہے کرم رب کا غمزدو! چلے آؤ
دم بخود ہے سلطانی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
تیرگی مٹاؤ تم ، آؤ دل کی اے انؔور
نور کی ہے طغیانی مصطفٰی کی چوکھٹ پر
فقیر صابری
محمد خورشید انؔور امجدی
8799305269