حضور خطیب البراہین

حضور خطیب البراہین علیہ الرحمہ کا خانقاہوں سے روابط اور بزرگوں کے مزارات پر حاضری

نمونہ سلف صالحین حضور خطیب البراہین علیہ الرحمہ کا ہندوستان کی خانقاہوں میں آنا جانا تھا اور ہندوستانی خانقاہ سے آپ کے روابط اور تعلقات بہت مضبوط تھے آپ ہر خانقاہ کی قدر کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ فتنے کے اس دور میں بھی جبکہ حضور خطیب البراہی کے مریدین اتنی کثرت سے پورے ملک میں پھیلے ہوئے ہیں کسی خانقاہ کے کسی فرد کے ذریعہ کبھی بھی حضور خطیب البراہین کے خلاف کوئی آواز سننے میں نہیں آئی آپ اہل سنت والجماعت کے مشائخ کا احترام کرتے تھے حضور خطیب البراہین علیہ الرحمہ بریلی شریف سیدی سرکار اعلی حضرت کے عرس پاک میں بڑی پابندی کے ساتھ تا عمر جاتے رہے آپ کی اخر ی حاضری میں خادم بھی آپ کے ساتھ رہا سیدی سرکاری اعلی حضرت کی بارگاہ میں حضور خطیب البراہین کےعرس کے موقع پر بہت دیر تک ہم مریدوں کے لیے دعا کرتے رہے آپ کا معمول تھا کہ جوں ہی عرس کی تاریخ کنفرم ہوتی تھی آپ فوری طور پر حافظ رئیس القادری کے ذریعہ ٹکٹ نکلوا لیا کرتے تھے آپ بریلی شریف میں سید ریحان صاحب قبلہ کے گھر ٹھہرا کرتے تھے سید صاحب آپ کے مرید ہیں خانقاہیں مارھرہ مطہرہ سے آپ کی رشتہ داری ہے
اسی طرح عرس قاسمی کے موقع پر نہایت ہی پابندی کے ساتھ ہر سال اپنے رفقائے سفر کے ساتھ مارھرہ مطہرہ میں حاضر ہوتے اگرچہ آپ کے قیام کے لیے خانقاہ ہی میں انتظام رہتا مگر حضور خطیب البراہین سادات کرام کے ادب کا خیال کرتے ہوئے ہمیشہ خانقاہ میں رہنا پسند نہیں کرتے تھے اس لیے عرس کے ایام میں آپ کا اکثر وقت مارہرہ شریف کی چھوٹی مسجد میں گزرا کرتا تھا جب آپ کے تقریر کرنے کا وقت اتا آپ پروگرام میں شریک ہوتے تقریر کرتے اور پھر واپس مسجد میں جا کر ذکر و اذکار میں مشغول ہو جاتے تھے
اسی طرح مبارک پور میں عرس حافظ ملت کے موقع پر ہر سال آپ کی حاضری ہوتی تھی آپ سنٹرل بلڈنگ کے ایک کمرے میں قیام کرتے تھے ملک کے کونے کونے سے آئے ہوئے لوگ آپ کے عقیدت مند حضرات وہاں آپ سے ملاقات کرتے اور اس مرید بھی ہوتے
براؤن شریف عرس حضور شعیب الاولیاء کے موقع پر بھی آپ کی حاضری ہوا کرتی تھی اور باضابطہ طور پر آپ خطاب بھی فرمایا کرتے تھے
اسی طرح ربیع الاول شریف کے موقع پر سرکار مجاہد ملت کے یہاں ہر سال آپ پابندی کے ساتھ جایا کرتے تھے اس کے علاوہ حضور مخدوم پاک کی بارگاہ میں حاضری کے لیے کچھو مقدسہ تشریف لے جایا کرتے تھے بلکہ کچھوچھ مقدسہ سے ملی ہوئی ایک ابادی نظام پورا ہے جہاں کے سارے لوگ حضور خطیب البراہین ہی کے مرید ہیں
رمضان المبارک کے مہینے میں شروع میں آپ رمضان کے اکثر ایام مندسور ہی میں گزارا کرتے تھے وہاں پر اپ کا قیام حاجی رمضان صاحب نظامی صاحب کے دولت کدہ پرہوا کرتا تھا وہیں سے ہر سال اجمیر معلی کا پروگرام بنتا اور آپ اجمیر شریف تشریف لے جاتے
جب آپ مندسور تشریف لے جاتے تو وہاں پر شہر بھی موجود سلسلہ چشت کے بزرگوں کے مزارات پر پابندی کے ساتھ حاضری دیتے رہے
اسی طرح جب آپ احمد آباد تشریف لے جاتے تو آپ کا قیام مرحوم حاجی مقبول احمد انصاری کے گھر ہوا کرتا تھا احمد باد پہنچنے کے بعد تیار ہوتے اور حضور سید شاہ عالم اور ان کے والد محترم حضور قطب عالم کی بارگاہ میں پہلے حاضری دیتے اس کے بعد پھر مریدوں سے ملاقات کرتے ہیں اخر مرتبہ احمد اباد میں میں بھی حضور خطیب البراہین کے ساتھ سید شاہ عالم علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں حاضر ہوا تھا اس وقت اس حاضری کا منظر ہی کچھ اور تھا وہ منظر دعا کا اج بھی نگاہوں کے سامنے گھومتا ہے۔
حضور خطیب البراہین علیہ الرحمہ رمضان المبارک کے موقع پر جب ممبئی تشریف لے جانے لگے تو ممبئی میں آچکی پ کا قیام الحاج اختر عادل علیہ الرحمہ کے گھر میں رہتا تھا اور وہیں سے خلدہ باد اور دولت آباد بزرگان دین کی بارگاہ میں حاضری کے لیے تشریف لے جایا کرتے تھے حضور خطیب البراہیمن کے اخری وقت میں آپ کا قیام الحاج ولی اللہ عرف نواب سیٹھ کے گھر ہونے لگا
ممبئی کے سفر میں اکثر آپ کا گوا کا بھی پروگرام بنتا تھا گوا میں مڑگاؤں میں الحاج محمد ابراہیم نظامی کے گھر آپ کا قیام رہتا پھر وہیں سے اپ کے بھائی الحاج عبدالرزاق نظامی علیہ الرحمہ کے گھر بھی رہا کرتا تھا۔
حضور خطیب البراہیم علیہ الرحمہ کا اپنا ایک اصول تھا ایک طریقہ تھا سفر کرنے کا بھی مریدوں کے ہاں قیام کا کسی بھی مرید کے گھر کسی شہر میں جب پہلی مرتبہ جاتے جس کے یہاں ٹھہرتے اپنے اصول کے مطابق آپ جب بھی گئے تو اسی کے گھر ٹھرتے اگرچہ دوسرے مریدین مال و دولت میں اچھے ہوتے ان کے گھر رہائش کا انتظام بھی اچھا لگتا لیکن نہیں شاید بزرگوں کا یہ اصول ہے کہ جس جگہ پہلی مرتبہ جا کے اپنا بستر جمالیتے ہیں وہاں دوبارہ جب بھی اس شہر میں جاتے ہیں اسی کے گھر قیام رکھتے ہیں۔

ازقلم: نور العابدین

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے