برصغیر کی اسلامی تاریخ ایسے بےشمار کرداروں سے روشن ہے جنہوں نے حق و صداقت کی راہ میں اپنی زندگی کو قربان کر دیا۔ انہی جرات مند سپاہیوں میں ایک اہم نام مولانا قمر غنی عثمانی کا ہے، جو آج بھی ناموسِ رسالت کے تحفظ کی خاطر جیل کی تاریک کوٹھریوں میں قید ہیں۔ ان کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ عشقِ رسول ﷺ کے علمبردار تھے اور باطل کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے رہے۔
ناموسِ رسالت کی حفاظت:
ناموسِ رسالت کا تحفظ ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے، لیکن مولانا قمر غنی عثمانی نے اس فریضے کو محض وعظ و نصیحت کی حد تک نہیں رکھا، بلکہ عملی میدان میں اتر کر اسے اپنی زندگی کا محور بنایا۔ وہ ایسے وقت میں سامنے آئے جب حق کی آواز دبانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی تھی۔ ان کے زبان کی کاٹ نے باطل کو لرزہ بر اندام کر دیا، اور یہی جرأت انہیں جیل کی کال کوٹھریوں تک لے گئی۔
تین سال سے قید:
مولانا صاحب جیل کی سختیاں برداشت کر رہے ہیں۔ یہ قید محض ایک جسمانی اذیت نہیں، بلکہ ان کے پیغام کو خاموش کرنے کی ایک ناکام سازش ہے۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ قید و بند کے یہ فیصلے حق کی آواز کو مزید قوت بخشتے ہیں۔ مولانا صاحب کا صبر اور استقامت ہمیں سیدنا بلال حبشی، امام احمد بن حنبل رضی اللّٰہ عنہما اور دیگر عظیم شخصیات کی یاد دلاتے ہیں، جنہوں نے دین کی سربلندی کے لیے ہر تکلیف کو خوش دلی سے قبول کیا۔
تحریکِ رہائی کی ضرورت:
مولانا عثمانی صاحب کی قید ہمارے لیے ایک سوالیہ نشان ہے۔ کیا ہماری ذمہ داری نہیں کہ ہم ان کی رہائی کے لیے بھرپور کوشش کریں؟ ان کی رہائی صرف ایک شخص کی نہیں، بلکہ حق اور انصاف کی جیت ہوگی۔ علماء، مشائخ اور عوام کو مل کر ایک منظم تحریک چلانی چاہیے۔ قانونی پہلوؤں کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے اس مسئلے کو عدالتوں اور عوامی حلقوں تک پہنچایا جائے۔ میڈیا کو استعمال کر کے عالمی سطح پر اس معاملے کو اجاگر کیا جانا چاہیے تاکہ دنیا دیکھ سکے کہ کس طرح ایک عالمِ دین کو حق کی حمایت کی پاداش میں قید کیا گیا ہے۔
الحاصل: مولانا قمر غنی عثمانی حفظہ اللہ کی زندگی ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ عشقِ رسول ﷺ زبانی دعوؤں سے بڑھ کر عمل اور قربانی کا تقاضا کرتا ہے۔ ان کی قید ہماری دینی حمیت کا امتحان ہے۔ اگر ہم اس موقع پر خاموش رہے تو یہ نہ صرف مولانا بلکہ دینِ اسلام کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ ہمیں ان کی رہائی کے لیے اپنی آواز بلند کرنی ہوگی۔
از قلم:
محمد توصیف رضا قادری علیمی
مؤسس اعلیٰ حضرت مشن کٹیہار
شائع کردہ: 15، نومبر، 2024ء