رہبرِ فکر و نظر ، حافظِ ملت کا سفر
ظلمتِ شب کا قمر، حافظ ملت کا سفر
آسماں بن گئی وہ خاک، جہاں پاؤں رکھا
اوجِ کردارِ بشر ، حافظِ ملت کا سفر
فتنۂ وقت کی آندھی سے لڑا اُن کا چراغ
نقشۂ فتح و ظفر ، حافظ ملت کا سفر
توشۂ صبر و قناعت پہ رہا ان کا مدار
نہ ہوس اور نہ زر، حافظِ ملت کا سفر
عکسِ کردارِ عزیزی ہے درِ اشرفیہ
جس سے آتا ہےنظر، حافظِ ملت کا سفر
ان کا ہرنقشِ قدم، قوم کی عزت کا نصاب
فن کی پُرنُور ڈگر، حافظ ملت کا سفر
علم و اخلاص کے اُس نیّرِ تاباں کو سلام
دائمی فیض و اثر، حافظِ ملت کا سفر
قوم سے ظلمتِ الحاد مٹانے کے لیے
اب بھی ہے نورِ سحر، حافظ ملت کا سفر
حشر تک جس کی بصیرت کا رہے گا چرچا
مشعلِ علم و خبر، حافظِ ملت کا سفر
کاش وہ عزم و تدبر ہو فریدی کا طریق
ہو ہمارا بھی سفر، حافظ ملت کا سفر
از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان