عقائد و نظریات

فتنہ گوہر شاہی

آج کل ایک منظم اور گہری سازش کے تحت "تصوف اور صوفی ازم” کو بدنام کیا جا رہا ہے۔ جہاں ایک طرف دنیا بھر میں تصوف کے روحانی فوائد اور اس کے حقیقتی پیروکاروں کا شمار ہوتا ہے، وہیں دوسری طرف ایک گروہ ابھر کر سامنے آ رہا ہے جو صوفی ازم کے نام پر لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے۔ ہر شخص، چاہے وہ اہل علم ہو یا ناتجربہ کار، صوفی بن کر پیری مریدی کے کاروبار میں ملوث ہو رہا ہے۔ لال، پیلا، نیلا، سبز کپڑے پہن کر، قوالی اور سماع کو تصوف کا نام دے دیا گیا ہے۔ ان کا مقصد نہ تو روحانیت کا حقیقی پیغام دینا ہے، نہ ہی فقراء و زہاد کی سنت کی پیروی کرنا، بلکہ یہ محض اپنے مفادات کی تکمیل کے لئے لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ، کچھ افراد جو خود کو ہوشیار سمجھتے ہیں، مدرسہ کھول کر وہاں زرخریدا مولوی اور کچھ تعلیم یافتہ افراد کو رکھ لیتے ہیں تاکہ ان کے ذریعے اپنے غیر شرعی اور گمراہ کن مقاصد کو آگے بڑھایا جا سکے۔ یہ افراد خود کو روحانی رہنما اور مرشد سمجھ کر لوگوں کی عقیدت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں، حالانکہ انہیں اسلامی تعلیمات کی درست سمجھ بھی حاصل نہیں ہوتی۔ مثال کے طور پر، آج کل میدان میں ایسے افراد بھی آ چکے ہیں جو خود کو بابا اور صوفی کہلاتے ہیں، حالانکہ انہیں صحیح طریقے سے طہارت یا عبادت کے اصول بھی نہیں معلوم ہوتے۔
ان تمام جدید اور خطرناک فتنوں میں ایک فتنہ "گوہریہ” ہے، جو تیزی سے دنیا بھر میں پھیل رہا ہے اور لوگوں کی ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا کر رہا ہے۔ اس فتنہ کا رہنما "گوہر شاہی” ہے، جو نہ صرف شکل و صورت سے مشتبہ نظر آتا ہے بلکہ اپنی شخصیت کو ایک منفرد مقام دینے کے لئے، اپنے آپ کو "مسیح موعود اور مہدی معہود” کہتا ہے، جو کہ ایک ایسا دعویٰ ہے جو اسلامی تعلیمات کے بنیادی اصولوں سے متضاد ہے۔ یہ شخص، جو دراصل اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لئے لوگوں کو گمراہ کرتا ہے، ہوشیاری سے صوفی بن کر تصوف اور اہل سنت کو بدنام کرنے میں ملوث ہے۔ اس کا مقصد نہ صرف تصوف کے اصل پیغام کو مٹی میں ملا دینا ہے، بلکہ مزارات، بزرگوں اور خانقاہوں کی عزت و توقیر کو نقصان پہنچانا بھی ہے۔

اس فتنہ کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ یہ افراد اپنی فریب کاری اور جاہلانہ دعووں کے ذریعے، سنی مسلمانوں کو گمراہ کر کے انہیں مرتد بنا رہے ہیں۔ اس سے نہ صرف روحانی میدان میں بحران پیدا ہو رہا ہے، بلکہ لوگوں کے ایمان و عقیدہ میں بھی دراڑیں آ رہی ہیں۔ گوہر شاہی اور اس کے پیروکاروں کی جانب سے کیے جانے والے دعوے، جو کہ اسلامی اصولوں کے مخالف ہیں، سنی مسلمانوں کو شدید خطرات سے دوچار کر رہے ہیں۔
لہذا، اس فتنہ کا مقابلہ کرنے اور اس کی حقیقت کو بے نقاب کرنے کے لیے، اہل خانقاہ اور دینی علماء کو چاہیے کہ وہ کھل کر اس کی مذمت کریں۔ انہیں چاہیے کہ وہ اس فتنہ کے بارے میں عوام میں آگاہی پھیلائیں اور اس کے خلاف کھڑا ہوں تاکہ اس گمراہ کن عقیدے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جا سکے۔ اس کے علاوہ، انہیں اپنی خانقاہوں، مزارات اور روحانی اداروں کے ذریعے لوگوں کو حقیقی تصوف اور طریقت کے بارے میں آگاہ کریں تاکہ اس فتنے کا مقابلہ کیا جا سکے۔ تصوف اور طریقت کے نام پر لوگوں کو گمراہ کرنے والا یہ فتنہ سنی مسلمانوں کی روحانیت اور عقیدے کو خطرے میں ڈال رہا ہے، اور اس سے نمٹنے کے لیے ہر مسلمان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس کی حقیقت کو سمجھے اور اس کے خلاف آواز اٹھائے۔

محمد عباس المصباحی الازہری
خادم التدریس: دار العلوم اہل سنت فیض النبی، کپتان گنج، بستی، یوپی
چیئرمین: الازہر ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن ۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے