نتیجۂ فکر: محمد نفیس مصباحی بلرام پوری
ہے رخِ ماہِ صداقت پر چمک صدیق کی
اور گُلِ عشقِ رسالت میں مہک صدیق کی
آج بھی محسوس کرتے ہیں تمامی اہل دل
نیَّرِ چرخِ ولایت میں للک صدیق کی
کیوں نہ راہ یار غار مصطفی کو حق کہیں
جب اطاعت کر رہے ہیں خود مَلَک صدیق کی
مضطرب ہوتے نہ مسلم یوں زمانے میں کہیں
آج بھی ہوتی اگر کوئی جھلک صدیق کی
ہم رہِ صدیق پر ہی گامزن ہوتے اگر
آگئی ہوتی مدینے سے کمک صدیق کی
جب تلک منھ میں زباں ہے اور ہاتھوں میں قلم
ہم ثنا کرتے رہیں گے بے جھجھک صدیق کی
ہے وہی سکہ کھرا سارے جہاں میں اے نفیس
جس میں ہے رنگت علی کی اور کھنک صدیق کی