تحریر: طارق انور مصباحی، کیرالہ
رسالہ:”ازالۃ العار بحجر الکرائم عن کلاب النار“میں نکا ح کے جو احکام بیان کیے گئے ہیں،اس کا خلاصہ یہ ہے کہ کافرکلامی سے نکاح باطل ہے اور نکاح کے بعد قربت زنائے خالص ہے،جیسے مجوس وہنود سے نکاح باطل ہے، اور بعد نکاح قربت زنائے خالص ہے۔
کافر فقہی سے نکا ح سخت ناجائز وحرام وسخت گناہ ہے۔
چوں کہ فقہا اس کو کافرکہتے ہیں تو ان کے اصول کے مطابق کافر فقہی سے نکاح بھی باطل اور بعدنکاح قربت زنائے خالص ہونا چاہئے۔
امام احمدرضا قادری نے غیر مقلدین کی قسم سوم کے بیان میں (فتاویٰ رضویہ:جلد پنجم:ص 261-نوری دار الاشاعت:بریلی شریف)تفصیل رقم فرمائی ہے۔
گمراہ جو کافر کلامی یا کافر فقہی نہ ہو تو اس سے نکاح سخت ناجائز اور گناہ کا کام ہے۔
کفائت کے مسئلہ کے سبب متعددصورتوں میں مسلمہ عورت کا نکاح گمراہ مرد سے باطل محض اور بعد نکاح قربت،زنائے خالص ہے۔ (فتاویٰ رضویہ:جلد پنجم:ص 262)
مسلمہ عورت کا نکاح کتابی مرد سے باطل،اور بعد نکاح قربت زنائے خالص ہے۔
(فتاویٰ رضویہ:جلد پنجم:ص 262-نوری دار الاشاعت:بریلی شریف)
مسلم مرد کا نکاح کتابیہ ذمیہ عورت سے مکروہ، اور کتابیہ حربیہ عورت سے ناجائز ہے۔
امام احمدرضا قادری نے رقم فرمایا:”کتابیہ سے نکاح کا جوا ز بمعنی عدم ممانعت وعدم گناہ صرف کتابیہ ذمیہ میں ہے جو مطیع الاسلام ہوکر دارالاسلام میں مسلمانوں کے زیر حکومت رہتی ہو۔وہ بھی خالی ازکراہت نہیں،بلکہ بے ضرورت مکروہ ہے۔
فتح القدیر وغیرہ میں فرمایا:
(الاولٰی ان لا یفعل،ولا یأکل ذبیحتہم الا للضرورۃ)
مگر کتابیہ حربیہ سے نکاح بمعنی مذکورجائزنہیں،بلکہ عند التحقیق ممنوع وگناہ ہے“۔
(فتاویٰ رضویہ:جلد پنجم:ص 270-نوری دار الاشاعت:بریلی شریف)