نظم

نظم: احساں بریلی کا

نتیجۂ فکر: سلمان رضا فریدی مصباحی، مسقط عمان

مخالف غمزدہ ہے اور مُحِب شاداں بریلی کا
مسلسل تاب پر ہے جلوۂ عرفاں بریلی کا

اندھیروں سے کہو ، اُن کی رسائ ہو نہیں سکتی
رضا کا فیض ہے آٹھوں پہر نگراں بریلی کا

کوئ نوری ، کوئ اختر ، ہمیشہ ہے تجلی پر
چراغِ علم سے خالی نہیں ایواں بریلی کا

نبی کا عشق دے کر ، بد عقیدوں سے بچایا ہے
یقینا اہل حق پر ہے بہت احساں بریلی کا

کھڑا ہے شان سے عشقِ رسالت کا عَلَم لے کر
عقیدے کا تحفُّظ ہے سدا عنواں بریلی کا

ہوئے اِس کی جلن میں خشک ، کتنے ہی گل و گلشن
مگر اب بھی چمن ہے شان سے خنداں بریلی کا

حسد سے ہوگیے مقبول بھی مردود کی صف میں
وفا میں ذرہ بھی ہے نَیَّرِ تاباں، بریلی کا

فریدی آبروے حق ہے اِس گلزار کی خوشبو
محبت کرنے والا ہے سدا نازاں بریلی کا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے