تحریر: آصف جمیل امجدی
فلسطین سے مسلمانوں کی مذہبی اور اخلاقی تاریخ وابستہ ہے۔یہ وہ مقدس سر زمین ہے، جہاں پر مسجد اقصٰی یعنی مسلمانوں کا قبلۀ اول ہے اور میراث بھی۔ مقدس فلسطین کی عظمت اس سے مزید دوبالا ہوتی ہے کہ امام الانبیاء علیہ الصلاتہ والسلام نے یہیں پر کم و بیش ایک لاکھ 34 ہزار انبیاء کرام کی امامت فرمائی، نیز یہیں سے آقا نے سفر معراج کا آغاز بھی فرمایا۔ پھر کیوں نہ اس کی عظمت و بزرگی میں چار چاند لگے۔
مسجد اقصیٰ سے کون مسلمان واقف نہیں، اور کس مسلمان کے کان تک آج مظلوم فلسطینیوں کی چیخ و پکار، آہ و بکا نہ پہنچ رہی ہو۔
آج بھی وہی خون میں لت پت تڑپتی تصویریں دکھ رہی ہیں۔ اب تک کئی دہائیاں بیت چکیں۔ لیکن پھر بھی اس وقت فلسطینیوں کی صورت حال نہ گفتہ بہ ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ آخر 55 سے زائد مسلم ممالک نے اب تک بیت المقدس کی بازیابی اور سر زمین فلسطین پر ہونے والی خوں ریزیوں کے خاتمے کے لیے کوئی آپسی مصلحتی قدم کیوں نہیں اٹھا؟۔ ایسی نازک صورت حال میں مسلم ممالک کو کوئی لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔
لگتا ہے بھول گیا ہے ابرہہ تاریخ کے دھارے
چلو طے ہوا آج بھی ہاتھی تمہارے، ابابیل ہمارے