تحریر: جمال احمد صدیقی اشرفی قادری
بانی دارالعلوم مخدوم سمنانی شل پھاٹا ممبرا
وللہ المثل الاعلیٰ ۔ اور بلند تر صفت اللّٰہ ہی کی ہے ۔
اللّٰہ کی بلندتر صفت ۔ سب سے بڑی شان سے کیا مراد ہے ؟
اس کو سمجھنے کے لئے یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ نبوت ۔ الوہیت کی دلیل ہوتی ہے ۔ اور ولایت امت میں نبوت کی دلیل ہوتی ہے ۔
نبی ۔ اللّٰہ کی شان ہوتا ہے اور ولی اپنے نبی کی شان ہوتا ہے جیسی شان کا حامل نبی ہو اسی کا مظہر ولی ہوتا ہے ۔
آدم علیہ السلام سے لیکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک ہر نبی کو بڑے بڑے ولی ملے جس طرح حضرت سلیمان علیہ السلام کو آصف بن برخیا جیسے ولی بھی ملے جو آنکھ جھپکنے سے پہلے سینکڑوں میلوں کی مسافت سے بلقیس کا تخت حاضر کرتے ہیں ۔ کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار نبی آئے اور ہرنبی کو ولی ملے مگر کسی نبی کو غوث الاعظم سیدنا عبدالقادر جیلانی جیسا ولی نہیں ملا اس لئے کہ کوئی نبی محمد مصطفی ﷺ نہیں ہوا ۔
جو نبی کی شان ہوتی ہے ولی اس شان کی برہان ہوتا ہے ۔
ولی ۔ نبی کی شان کا آئینہ دار ہوتا ہے ۔ لہٰذا جس طرح نبی کا مرتبہ ہوگا اس کی امت میں ولایت بھی اس مرتبے کا عکس ہوگی ۔ نبوت ۔ حضور سیدنا محمد مصطفی ﷺ پر اپنے نکتۂ کمال کو جا پہنچی اور نبوت کا کمال نکتۂ وجودِ محمدی ﷺ سے آگے حرکت نہیں کرسکتا ۔ نبوت کا ارتقاء مقامِ محمدی ﷺ سے ایک قدم بھی آگے بڑھ نہیں سکتا ۔
اسی طرح نبوتِ محمدی ﷺ میں ولایت کا ارتقاء اور ولایت کا کمال نکتۂ وجودِ غوث الاعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے آگے نہیں بڑھ سکتا ۔ حضور سیدنا غوث الاعظم کو سلطان الاولیاء بنایا جیسے آقا خود سلطان الانبیاء ہیں ۔
حضور ﷺ سے لیکر حضرت عیسی علیہ السلام تک ہر نبی اللّٰہ کی شان ہوتا ہے تو حضور ﷺ کا مقام کیا ہوا ؟
حضور ﷺ چونکہ تمام انبیاء کے سردار ہیں لہٰذا محمد مصطفی ﷺ اللّٰہ کی سب سے بڑی شان ہیں ۔ اور اللّٰہ فرمارہا ہے ۔ وللہ المثل الاعلیٰ ۔ اللّٰہ کی شان سب سے بڑی ہے ۔ مراد یہ ہےکہ خدا کا مصطفے سب سے بڑا ہے ۔
خدا کے مصطفیٰ ﷺ جیسا کائنات میں کوئی نہیں ہے ۔ پس حضور ﷺ کی ذات اللّٰہ کی شان کا سب سے بڑا عنوان ہے ۔ اللّٰہ کی رحمت کا عنوان محمد ہے ﷺ ۔
اللّٰہ کے ذکر کا عنوان محمد ہے ﷺ ۔
اللّٰہ کی اطاعت کا عنوان محمد ہے ﷺ ۔
اللّٰہ کی محبت کا عنوان محمد ہے ﷺ ۔
اسی طرح اللّٰہ کی قدرت کا عنوان محمد ہے ﷺ ۔
اللّٰہ کی عظمت کا عنوان محمد ہے ﷺ ۔
ہرنبی اللّٰہ کی شان ہے ۔ اور محمد مصطفےٰ ﷺ اللّٰہ کی سب سے بڑی شان ہیں ۔ اسی طرح حضور کی امت میں ہرولی محمد ﷺ کی شان ہے ۔
اور حضور غوث الاعظم حضور ﷺ کی سب سے بڑی شان ہیں ۔
جسے خدا کو اور خدا کی شان کو دیکھنا ہو تو وہ محمد مصطفی ﷺ کو دیکھے ۔ اور جسے محمد مصطفےٰ ﷺ کی امت میں محمد مصطفیٰ ﷺ کی شان دیکھنی ہو تو وہ سرکارِ بغداد غوث الاعظم سیدنا عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھے ۔
غوث الاعظم کون ہیں ؟
امت محمدیہ میں حضور ﷺ کی سب سے بڑی شان کا عنوان غوث الاعظم ہیں ۔
کائنات نبوت میں حضور ﷺ اللّٰہ کی سب سے بڑی شان اور کائناتِ ولایت میں غوث الاعظم رضی اللہ تعالی عنہ محمد مصطفیٰ ﷺ کی سب سے بڑی شان ہیں ۔
میثاقِ نبوت اور میثاقِ ولایت ۔
یعنی عالمِ ارواح میں سب انبیاء علیہم السلام کی روحوں کو جمع کیا اور ان سے میثاق لیا فرمایا ۔ اور اے محبوب ! وہ وقت یاد کریں ۔
جب اللّٰہ رب العزّت نے انبیاء سے پختہ عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب اور حکمت عطا کردوں پھر تمھارے پاس وہ سب پر عظمت والا رسول ﷺ تشریف لائے جو ان کتابوں کی تصدیق فرمانے والا ہو جو تمہارے ساتھ ہوں گی تو ضرور بالضرور ان پر ایمان لاؤگے اور ضرور بالضرور ان کی مدد کروگے ۔ فرمایا ۔ کیا تم نے اقرار کیا اور اس (شرط ) پر میرا بھاری عہد مضبوطی سے تھام لیا ؟
سب نے عرض کیا ۔ ہم نے اقرار کرلیا ۔
فرمایا کہ تم گواہ ہوجاؤ اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں ۔
اس میثاق پر رب نے خود کو گواہ قرار دیا ۔ کیوں کہ اللّٰہ کی سب سے بڑی شان تو مصطفیٰ ﷺ ہیں ۔ گویا اپنی شان پر خدا خود گواہ ہے ۔
حضور نبی رحمت ﷺ کی نبوت کا معاملہ آیا تو سب نبیوں نے گردنیں جھکا دیں ۔ امام قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جب وعدہ ہورہا تھا ۔ اچانک ایک نور چمکا اور سب انبیاء کے اوپربادل کی طرح چھا گیا تو انبیاء علیہم السلام نے پوچھا کہ باری تعالی یہ نور کیا ہے ؟
اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا ۔ جس کی نبوت کی وفاداری کا عہد کیا ہے اسی محمد مصطفیٰ ﷺ کا نور ہے ۔ گویا نبوتِ مصطفیٰ ﷺ کی بات آئی تو سب نبیوں نے گردنیں جھکا دیں ۔ اور امت مصطفیٰ ﷺ میں جب حضور غوث الاعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی بات آئی تو سب ولیوں نے گردنیں جھکا دیں ۔ وہ میثاقِ نبوت تھا اور یہ میثاقِ ولایت تھا ۔ حضور محمد مصطفی ﷺ کے سوا کسی اور نبی کے لئے نبیوں کی گردنیں نہ جھکیں ۔ اور سرکارِ غوث الاعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے سوا کسی اور ولی کےلئے ولیوں کی گردنیں نہ جھکیں ۔
ایک واقعہ کائناتِ نبوت میں ہوا اور ایک واقعہ کائناتِ ولایت میں ہوا ۔ اس لئے میں نے کہا نبوت کی دنیا میں حضور محمد مصطفیٰ ﷺ اللّٰہ کی سب سے بڑی شان ہیں اور ولایت کی دنیا میں حضور غوث الاعظم رضی اللہ تعالی عنہ آقا ﷺ کی سب سے بڑی شان ہیں ۔
اب اگر کوئی اعتراض کرے کہ تم شاہ جیلاں ۔ غوث الاعظم کا وظیفہ کیوں کرتے ہو تو ان کی خدمت میں عرض ہے کہ ہم تو کچھ بھی نہیں کرتے ۔ ہم تو صرف غوث الاعظم رضی اللہ تعالی عنہ کو پکارتے ہیں اور اس طرح ہم حضور نبی کریم ﷺ کی سب سے بڑی صفت اور شان کا تذکرہ کرتے ہیں ۔
اور جب پیارے آقا علیہ السلام کے اوصاف اور شمائل کا ذکر کرتے ہیں
اور آپ کے نام کی مالا جپتے ہیں تو حق
یقت میں خدا کی شان کا ورد کرتے ہیں ۔
حضور سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ تعالی عنہ کو اللّٰہ رب العزّت نے حضور ﷺ کی امت میں کائناتِ ولایت میں حضور نبی رحمت ﷺ کی سب سے بڑی شان بنایا ۔ لہٰذا آپ کی ولایت کو ولایتِ عظمیٰ اور آپ کی غوثیت کو غوثیت عظمیٰ بنایا اور آپ کی قطبیت کو قطبیت کبریٰ سے نوازا ۔ اور اس کا اقرار حضور غوث الاعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے اللّٰہ رب العزّت نے قدمی ھذہ علی رقبة کل ولی اللّٰہ کے کلمات سے کروایا ۔ یہ امر کسی اور کےلئے نہ کروایا ۔
اللّٰہ تعالیٰ نے سب انبیاء کو معجزات دیئے مگر کثرتِ معجزات حضور ﷺ کو دیئے ۔ انا اعطینا ک الکوثر ۔
حضور ﷺ کو اتنی کثرتیں دیں کہ کثرتیں بھی ختم ہوگئیں ۔ کثرتوں کی انتہا کردی تو شانِ نبوت میں کوثر منصبِ مصطفیٰ ﷺ ہے ۔ اور شان ولایت میں کوثر منصبِ غوث الاعظم رضی اللہ تعالی عنہ ہے ۔
وہاں معجزات کی کثرت ہے ۔ یہاں کرامات کی کثرت ہے ۔ ولی کی ہرکرامت اس کے نبی کے معجزے کا تسلسل ہوتی ہے ۔ ان کی ساری کرامتیں حضور ﷺ کے معجزے کے تذکرے میں لکھی جاتی ہیں ۔ آقا ﷺ کے سب ولیوں کی کرامتیں حضور ﷺ کے باب معجزہ کی فصلیں بنتی ہیں ۔ اس لئے ہم کہتے ہیں کہ ولی نبی کی شان ہوتا ہے ۔ اس لئے قاعدہ ہےکہ ولی کی کرامت اپنے نبی کا معجزہ ہوتا ہے ۔
ایسے ہی جیسے نبی کو معجزہ اللّٰہ کی قدرت ہوتی ہے ۔
حلقہ ارادت میں وسعت کی حکمت اللّٰہ تعالیٰ نے محمد مصطفےٰ ﷺ کو کثرتِ امت عطا کی ۔ حدیثِ پاک ہے کہ آقا ﷺ نے فرمایا جنت میں جنتیوں کی کل 120 صفیں ہوں گی ۔ کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کی امتیں ہیں ۔ سب نبیوں کی امتوں میں کچھ نہ کچھ امتی جنت میں جائیں گے ہر ایک کو حصہ ملے گی ۔ فرمایا کل انبیاء کی امت کے جنتی لوگوں کی ٹوٹل صفیں 120 ہوں گی ۔ ان 120 صفوں میں 80 صفیں میری امت کی ہونگیں ۔ اور باقی ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کی امتوں میں 40 صفیں تقسیم ہونگیں ۔
جس طرح کثرتِ امت حضور محمد مصطفےٰ ﷺ کو عطا ہوئی ۔ اسی طرح حضور غوث الاعظم رضی اللہ تعالی عنہ کو کثرتِ ارادت کی نعمت ملی یعنی سلسلہ قادریہ میں کثیر تعداد میں مریدین عطا کئے گئے ۔
اس کائناتِ دنیا میں جتنے مرید حضور غوث پاک کے ہوئے اول سے آخر تک کسی ولی کے نہ ہوئے اور نہ کبھی ہونگے ۔
یہ بات ذہن نشین رہے کہ جنہوں نے حضور غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاتھ پر ان کے سلسلے میں بیعت کی وہ بھی ان کے مریدوں میں اور جو اس سلسلے میں بیعت نہ کرسکے مگر گردن جھکا لی وہ بھی مرید ہوگئے ۔ جو زبان سے کہہ دے یا غوث پاک میں آپ کا مرید ہوں وہ غوث پاک کا مرید ہوگیا اور پھر وہ لاج رکھ لیتے ہیں ۔ سلسلہ قادریہ سے تعلق رکھنے والے تو حضور غوث الاعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے مرید ہیں ہی مگر جملہ سلاسل سلسلہ چشتیہ ۔ نقشبندیہ ۔ سہروردیہ ۔ وغیرہ کے مربی ورہنما اور مریدین بھی حضور غوث الاعظم کے مرید اور فیض یافتہ ہیں ۔
غور فرمائیں کہ ۔ آپ نے فرمایا ۔ میرا قدم ہرولی کی گردن پر ہے ۔ یہ نہیں فرمایا کہ مرید کی گردن پر ہے ۔ یا میرے سلسلے کے ہرولی کے گردن پر ہے ۔ یہ نہیں کہا ۔
بلکہ فرمایا ہر ولی کی گردن پر ہے ۔
گویا جو حضور غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ کو نہ مانے وہ ولی ہو ہی نہیں سکتا اور جو ولی حضور غوث پاک کے زیرِ قدم ہونے کا انکار کردے اگلے ہی لمحے اس سے ولایت سلب ہوجائے گی۔
جبھی کہا ہے کسی عاشقِ صادق نے
زبانِ اولیاء پر ہے ترانہ غوث اعظم کا
بہشت معرفت ہے آستانہ غوث اعظم کا
جن کی ممبر بنی گردنِ اولیاء
اس قدم کی کرامت پہ لاکھوں سلام