منقبت

کوچۂ جاناں سے دور اک دردمند دل کی آواز

وہ خوش نصیب ہیں جو بلگرام جاتے ہیں
مرادِ دل وہ اپنی پاک در سے پاتے ہیں

ہے بارگاہِ مقدس وہ اتنی پر عظمت
فقیر جاتے ہیں اور شہرِ یار آتے ہیں

نہ ہوگا تنگیِ داماں کا پھر انہیں شکوہ
جو اپنے کاسۂ دامن کو بھر کے لاتے ہیں

نبی کا صدقہ اور ان کی آل کا صدقہ
زمیں پے سارے بشر تو انہیں کا کھاتے ہیں

ہے عبدِ واحد و طیب کا آستانہ یہاں
جہاں پے گشت ملک روز و شب لگاتےہیں

انہیں کے عرس کے ایام چل رہے ہیں ابھی
دیوانے عرس سدا دھوم سے مناتے ہیں

بہت تڑپ ہے تمنا ہے جاؤں میں لیکن
میرا بخار کی شدت تو دل جلاتے ہیں

دیارِ پاک میں نہ پہونچنے کا غم ہے بہت
ہاں! اشک یاس و حسرت میں ہم بہاتے ہیں

ہے مثلِ خلد زمیں بلگرام کی یارو
میرے امام رضا تو یہی بتاتے ہیں

ابھی نہ پھر کبھی اپنی تو حاضری ہوگی
امیرؔ دل کو دلاسا یہی دلاتے ہیں

نتیجہ فکر: محمد امیر حسن امجدی رضوی
خادم الافتا و التدریس الجامعۃ الصابریہ پریم نگر نگرہ جھانسی یوپی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے