از۔ محمد رمضان امجدی مہراجگنجوی
بہت ذیشان عالی ہے ہمارے غوث کی چوکھٹ
دلوں کو خوب بھاتی ہے ہمارے غوث کی چوکھٹ
معطر ہے نورانی ہے ہمارے غوث کی چوکھٹ
نہایت شان والی ہے ہمارے غوث کی چوکھٹ
ضلالت کے اندھیرے میں گم ہے جو چلاجائے
رہ وحدت دیکھاتی ہے ہمارے غوث کی چوکھٹ
بھری جاتی ہے پل بھر میں وہاں مجبور کی جھولی
خوشی یونہی دلاتی ہے ہمارے غوث کی چوکھٹ
جو مردہ کہتے رہتے ہیں خدا کے نیک بندوں کو
انہیں گستاخ کہتی ہے ہمارے غوث کی چوکھٹ
منور میرا سینہ ہے شہ بغداد کے درسے
ضیا ہردم لٹاتی ہے ہمارے غوث کی چوکھٹ
غم و آلام سے دوچار رہتے ہیں جہاں میں جو
انہیں غم سے چھڑاتی ہے ہمارے غوث کی چوکھٹ
ہمارے واسطے بس امجدی یہ فخر کافی ہے
ہمیں اپنا بتاتی ہے ہمارے غوث کی چوکھٹ