غزل

غزل: احباب ہمارے سارے

خیال: ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج،بارہ بنکی،یوپی

ہم سے روٹھے سے ہیں احباب ہمارے سارے
الٹے بہنے لگے اب پیار کے دھارے سارے

مشتری زہرہ عطارد سے ملے نام جنھیں
آسماں پر وہ چمکتے ہیں ستارے سارے

درد کے طور کبھی آہ کبھی اشکوں کے طور
میں نے اے عشق ترے قرض اتارے سارے

کون سی چُوک ہوئی اس نے ہے کیا داؤں چلا
کس طرح جیتے ہوئے معرکے ہارے سارے

اب کسی شخص کے چہرے پہ نہیں شادابی
کیا مری طرح ہیں حالات کے مارے سارے

ہونٹ ساکت رہے اور ہوگئے عہد و پیماں
کتنے پُر معنٰی ہیں نظروں کے اشارے سارے

ہوگئی درد کا عنوان کتابِ ہستی
اس ہی موضوع سے پر صفحے ہیں سارے سارے

ہائے ری مفلسی پھر بھی نہ وہ پہچانے "ذکی”
میں نے جتنے بھی تعارف تھے گزارے سارے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے