نتیجہ فکر: محمد جیش خان نوری امجدی مہراجگنج یوپی
جس طرف میرے شاہِ پیمبر چلے
کرکے ساری گلی وہ معطر چلے
لکھ رہا ہوں میں نعتِ رسول خدا
نوکِ خامہ سے کہہ دو سنبھل کر چلے
میرے آقا کو غار حرا باادب
لیکے کاندھوں پہ صدیق اکبر چلے
حکم خواجہ پیا سنتے ہی دیکھئے
باادب ان کے کاسے میں ساگر چلے
سن کے نام رضا کیوں نہ اے دوستو
دل پہ نجدی وہابی کے خنجر چلے
فخرِ ازہر جہاں بھی گئے ہیں وہاں
کرکے سب کے دلوں کو منور چلے
ہے وہی محترم سب کی نظروں میں جو
اپنی ماں کی دعا ساتھ لےکر چلے
چاہئے جس کو نوری خدا کی رضا
شاہ دیں کے وہ نقش قدم پر چل