منقبت در شان محی السنہ، تاج الاصفیاء، خطیب البراہین حضرت علامہ صوفی محمد نظام الدین محدث بستوی رحمۃ اللّٰه علیہ
نتیجۂ فکر: شمس تبریز انجمٓ
جدہ، حجاز مقدس
فضل رب سے مرحبا صوفی نظام الدین کا
کر رہا ہوں تذکرہ صوفی نظام الدین کا
رہبرِ راہ شریعت شان تاج الاصفیاء
مرتبہ جانے خدا صوفی نظام الدین کا
اہلِ دانش سوچ میں ہیں سن کے ان کی گفتگو
کیا ہے علمی دائرہ صوفی نظام الدین کا
مست ہو کر رہ گئے میخانۂِ عشاق میں
جام الفت جو پیا صوفی نظام الدین کا
فیض دائم ان کو ملتا ہے یقیناً دوستوں
جو بھی شیدا ہوگیا صوفی نظام الدین کا
دامنِ دل در پہ پھیلائے ہوئے ہیں اے خدا
ہو مجھے صدقہ عطا صوفی نظام الدین کا
اے خدا روزِ قیامت بخش دینا تو مجھے
دے رہا ہوں واسطہ صوفی نظام الدین کا
فضلِ رب سے انجمِ نوری جہاں والوں سنو
ایک ہے ادنیٰ گدا صوفی نظام الدین کا