مذہبی مضامین

وارانسی عدالت کا فیصلہ افسوسناک عمل

تحریر: محمد ہاشم اعظمی مصباحی
نوادہ مبارکپور اعظم گڈھ یوپی

مکرمی : اس قت پورے بھارت میں گیان واپی جامع مسجد بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے وارانسی کی مقامی عدالت کے تازہ ترین حکم نامہ کی بنیاد پر مسجد معاملہ نے اس وقت ایک نیا موڑ اختیار کرلیا ہے جس میں عدالت نے کہا ہے کہ وضو خانہ کے حوض کو سیل کر دیا جائے بنارس کی مقامی عدالت کے اس فیصلے کے بعد ہی سے ہندوستان کی گودی میڈیا حوض سے برآمد شدہ پتھر کو شیو لنگ ثابت کرنے میں دن رات ایک کئے ہوئے ہے وہیں عدالت نے پتھر کی برآمدگی کے فوری بعد ہی کسی بھی شخص کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔ یہی نہیں عدالت نے گیان واپی مسجد میں نمازیوں کی تعداد کو محدود کرنے کا بھی حکم جاری کر دیا ہے جس کے تحت اب صرف بیس افراد ہی باجماعت نماز ادا کرسکیں گے۔سمجھ میں نہیں آتا کہ بنارس کا ضلع کورٹ کس قدر زیادتی پر آمادہ ہے حیرت ہے کہ پہلے اس نے پارلیمنٹ میں بناۓ گئے قانون ‘ورشپ ایکٹ 1991’ اور سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلوں کو نظر انداز کر کے سروے کمیشن آف انڈیا کی پہلے اجازت دی پھر طرفہ تماشا یہ ہوا کہ سروے رپورٹ کے جمع ہونے سے پہلے ہی صرف ہندو فریق کے گمراہ کن دعوے کی بنیاد پر کہ وضو خانہ کے حوض میں ایک شو لنگ ملا ہے کورٹ نے وضو خانہ کو سیل کر نے کا حکم دے دیا مسلم فریق کی بات بھی نہیں سنی اور مسجد میں نمازیوں کی تعداد بیس متعین کردی کورٹ نے کہا : "جس استھان پر شیو لنگ پراپت ہوا ہے اس استھان کو تتکال پربھاو سے سیل کر دیں” (آرڈر کی کاپی میں "آدیش” کی دوسری لائن) یہ بنارس کے سول جج کے آرڈر کے جملے ہیں. قارئین ان جملوں پر غور کریں, جج یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ جس استھان پر ہندو فریق نے شیو لنگ ہونے کا دعوی کیا ہے بلکہ سیدھے کہہ رہے ہیں کہ جس جگہ شیو لنگ پراپت ہوا ہے, اس جگہ کو فوراً سیل کر دیں. سوال یہ ہے کہ ابھی یہ کیسے طے ہو گیا کہ وہ شیو لنگ ہے جبکہ گیان واپی مسجد کے وکیل رئیس احمد انصاری کا کہنا ہے کہ ‘وہ حوض کا فوارہ ہے شیو لنگ نہیں’ اور سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ جج نے ابھی صرف ہندو فریق کی بات سنی ہے مسلم فریق کی کوئی بات ہی نہیں سنی ایسے میں عدالت کا یہ فیصلہ اپنے آپ میں بڑا عجیب اور مضحکہ خیز ہے دراصل یہ سب پہلے سے طے شدہ پلاننگ کے تحت کیا جارہا ہے بابری مسجد کی طرح اس مسجد کو چھیننے کی پوری اسکرپٹ پہلے ہی سے لکھ لی گئی ہے اسی کے مطابق عمل ہو رہا ہے اور قوی اندیشہ ہے کہ ان کاموں کے لیے ضلع کورٹ میں پہلے سے کسی خاص جج کو مقرر گیا ہے جو یہ سب کچھ حکومت وقت کی منشا کے مطابق کر رہا ہے بلکہ سابقہ منظر نامے کے پس منظر یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ بہت ممکن ہے کہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی پہلے سے گوٹیاں سیٹ کر دی گئی ہوں. اللہ تعالیٰ ایسے حالات میں اپنے دین, شعائرِ دین, امت مسلمہ کی جان و ایمان اور آبرو کی حفاظت فرمائے. آمین

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے