علما و مشائخ

کون تھے شیخ محمود آفندی جن کے جنازے میں امنڈ آیا لوگوں کا سیلاب

‏ترکی میں جب خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کیا گیا تو کچھ علماء نے چھپ چھپ کر اور درختوں کے نیچے دیہات اور گاؤں میں وہاں کے بچوں کو دینی تعلیم دینی شروع کی
جب وہاں کے لوگ فوج کو آتے دیکھتے تو فورا بچے کھیتی باڑی میں مشغول ہوجاتے
یوں محسوس ہوتا تھا کہ یہ بچے کوئی تعلیم ‏حاصل نہیں کر رہے بلکہ کھیتی باڑی میں مشغول ہیں
ان طالبعلم بچوں میں شیخ محمود آفندی نقشبندی صاحب بھی شامل تھے، حضرت نے یوں دینی تعلیم کی تکمیل کی اور فراغت کے بعد یہی سلسلہاپنے گاؤں جاری رکھا ،
اسی دوران حضرت آفندی کے دو خلفاء شہید کیے گیے تو حالات کے تناظر میں ‏حضرت آفندی نے وہاں سے شہر کا رخ کیا جہاں ایک قدیم مسجد تھی وہاں رہتے ہوئے حضرت نے چالیس سال تک دین کی تدریس کا کام جاری رکھا۔
تقریبا اٹھارہ سال تک حضرت آفندی کے پیچھے کوئی نماز پڑھنے کیلئے تیار نہیں تھا اٹھارہ سال کے بعد آہستہ آہستہ لوگ آنے لگے ‏اور حضرت آفندی سے فیضیاب ہوتے گئے ۔

آج جب اسی مسجد میں اذان ہوتی ہے تو جوق درجوق لوگ نماز کیلئے اس مسجد میں آنا اپنے لیے باعث سعادت سمجھتے ہیں جو حضرت آفندی جیسے علماء کی محنت اور اخلاص کا نتیجہ ہے۔

ترکی سے جب خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کیا گیا تو وہاں کے بانی کمال اتا ترک نے عربی ‏کتب اور دینی علوم پر مکمل پابندی لگادی ۔
اس وقت حضرت مولانا شیخ محمود آفندی نقشبندی نے اپنے طلباء کو انگلیوں کے اشاروں پر صرف اور نحو کے اسباق پڑھائے حج اور نماز کے مسائل بھی ہاتھوں کے اشاروں سے سمجھائے اللہ تعالی نے حضرت آفندی کے ہاتھوں پر مکمل دینی نصاب رکھ دیا تھا۔
‏شیخ محمود آفندی کے ساٹھ لاکھ سے زائد شاگرد اور مریدین اس وقت دنیا بھر میں ان کی تعلیمات کو عام کرکے اسلام کا نام روشن کررہے ہیں ،ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سمیت حکمران طبقے سے تعلق رکھنے والے بیسیوں وزرا اور اعلی افسران ان کی تعلیمات سے متاثر ہوکر فروغ اسلام کے لئے کوشاں ہیں۔
‏معرفت وطریقت کا یہ تابناک سورج زندگی کی 95 بہاریں دیکھنے کے بعد آج غروب ہوگیا۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے