کیا حسیں نظارہ ہے آمنہ کے آنگن میں
نور والا آیا ہے آمنہ کے آنگن میں
رخ ہوا نے بدلہ ہے آمنہ کے آنگن میں
ابر نور چھایا ہے آمنہ کے آنگن میں
شادیانے بجتے ہیں ان کی آمد آمد کے
دیکھو کون آیا ہے آمنہ کے آنگن
بھاگ بے سہاروں کے آج کھل گئے دیکھو
آیا ان کا مولا ہے آمنہ کے آنگن میں
خوش بھلا نہ کیونکر ہوں آج سارے دیوانے
آیا ان کا آقا ہے آمنہ کے آنگن میں
آج گلیاں مکے کی نور سے منور ہیں
ایسا نور پھیلا ہے آمنہ کے آنگن میں
آئیں مریم و حوا ساتھ آسیہ بھی ہیں
واہ کیا نظارہ ہے آمنہ کے آنگن میں
عرش تا زمیں دیکھو شادیانے بجتے ہیں
قدسیوں کا میلا ہے آمنہ کے آنگن میں
آو غمزدو! دیکھو رب نے کس کو بھیجا ہے
سب کا جو سہارا ہے آمنہ کے آنگن میں
ظلمتوں کے سایے اب جس سے مٹنے والے ہیں
وہ ہلال چمکا ہے آمنہ کے آنگن میں
جس کی بھینی خوشبو سے دو جہاں معطّر ہیں
ایسا پھول مہکا ہے آمنہ کے آنگن میں
ان کی آج آمد ہے جن کے دم سے اے شاہد
ہر طرف اجالا ہے، آمنہ کے آنگن میں
صبح صادق اے شاہد ہر طرف صدا گونجی
رب کا پیارا آیا ہے آمنہ کے آنگن میں
ازقلم: محمد شاہد رضا رضوی