امت مسلمہ کے حالات

میرا یہ مضمون خدا کے واسطے پورا پڑھیں

آج کل شاتمان رسول گلی گلی میں فرقہ پرستوں کے منصوبے کے مطابق زہر اگلنا شروع کردئیے ہیں ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کر رہے ہیں اور انھیں بخوبی معلوم ہے کہ مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے لیکن ناموس رسالت کیلیے ایک جملہ بھی برداشت نھیں کرے گا اور سڑکوں پر اتر جاے گا ہم جس کی گرفتاری کی بات کرتے ہیں حقیقت میں وہ حکومت کی ہی بولی بولتا ہے اور فرقہ پرست حکومتیں ایسو ں کی پرورش کرتی ہیں منصوبے کے مطابق وقت وقت پر انھیں استعمال کرتی ہیں اب جیسے ہی دوچار صوبوں میں الیکشن آیا ماحول گرم کرنے کیلیے اپنے ایک شیطان کو باہر نکال دیا اسی طرح مسلمانوں کو چین اور سکھ سے بیٹھنے نہ دیا جاے مسلمان قومی دھارے میں جڑنے نہ پائیں مسلمان تعلیمی تجارتی میدان میں آگے بڑھنے نہ پاے صنعت و حرفت کے میدان میں عملی اقدام نہ کر پاے مطلب صاف ہے صرف اور صرف آپ کو الجھا کر رکھنے کا منصوبہ ہے جو بہت حد تک کامیاب بھی ہے۔
آپ حضرات کو مشاہدہ ہوا ہوگا کہ ہر مہینہ کوئی نہ کوئی موضوع چھیڑ دیا جاتا ہے بابری مسجد، ٹرپل طلاق، دفعہ 370، یکساں سول کوڈ، وقف بورڈ، مدارس کی مانیتا رد، جوہر علی یونیورسٹی کا صفایا، این۔آر۔سی۔ اور سی۔اے۔اے۔ جب ہر جگہ یہ فیل ہوگئیے تو ناموس رسالت پر حملہ شروع کردیا گیا اور دو محافظین ناموس رسالت کو جیل کی سلاخوں میں ڈال دیا گیا اور انکے پیچھے درجنوں نوجوانوں پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہوجاتے ہیں بدنام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نھیں ہوتا

ہمارے پاس کوئی لیڈر شپ نھیں ہے مسلم پرسنلاء بورڈ اور جمعیۃ علماے ہند حکومت کی پٹھو تنظیم ہیں آج تک مسلم مفاد میں کوئی بڑا کارنامہ انجام نہ دسکیں حکومت کی ہاں میں ہاں ملانا انکی پالیسی رہی ہے اس وجہ سے یہ دونوں تنظیمیں اپنا اثر گنوا چکی ہیں اور امت مسلمہ نے ان سے اپنا ناطہ توڑ لیا ہے۔
اب آل انڈیا سطح پر کوئی بھی تنظیم ایسی نھیں ہے جو ہمارے مسائل پر حکومت کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرسکے رہی بات جماعت اہلسنت کی تو یہ بھی سکیڑوں تنظیمیں بناکر الگ الگ راستوں پر چل رہی ہیں ان کے اندر ایک دوسرے سے کوئی ربط ضبط نہیں ہے اور اپنی جماعت میں خود اتنے اختلافات ہیں کہ ایک تنظیم دوسری تنظیم کو ایک خانقاہ دوسری خانقاہ کو ایک مدرسہ دوسرے مدرسے کو ایک تحریک دوسری تحریک کو دیکھنا تک گوارا نھیں اور ہمارا مرکز اہلسنت بھی آپسی خلفشار کا شکار ہے جو جگ ظاہر ہے یعنی ہماری مرکزیت بھی سلامت نہیں ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے آخر ہند میں امت مسلمہ کی لڑائی کون لڑے گا کیا ہر مسلمان اپنے اپنے حساب سے میدان میں کود پڑے گا تو نقصان بھی ہمارا ہی بہت زیادہ ہوگا۔
شان رسالت پر گستاخی پے درپے ہورہی ہے تمام خانقاہیں چپی سادھے بیٹھی ہیں نذرانہ ڈکارنے والے پیر خطیب شعراء کی زبانیں گنگ ہوچکی ہیں۔
ایسی صورت حال میں یا تو جو مسند لیکر بیٹھے ہیں انھیں مجبور کردیا جاے کہ وہ خلوص للہیت کیساتھ مسلم قیادت کا حق ادا کریں یا پھر مسلمانوں بالخصوص سنی مسلمانوں کو از سر نو اپنا قائد چننے کی سخت ضرورت ہے اور نوجوان علماء کو آگے آنا چاہیے تاکہ امت مسلمہ کی حفاظت کی جاسکے اور شاتمان رسالت کے منھ پر زور دار ضرب لگائی جا سکے
سڑکوں پر اتر کر احتجاج دھرنا پردرشن بے سود ہے ہے ہمیں بھی قانونی دائرے میں ویسا ہی کوئی منصوبہ لانا پڑے گا تاکہ وہ بھی سکھ چین کیساتھ اپنی تعلیم تجارت جاری نہ رکھ سکیں کیونکہ یہ لوگ ہمارے ملک بھارت میں بد امنی پھیلانا چاہتے ہیں اور اس ملک کی حفاظت بھی ہماری ہی ذمے داری ہے اس ملک میں امن سلامتی کے دشمنوں کو مجبور کردیا جاے تاکہ ہمارے ملک کو یہ نقصان نہ پہنچا سکیں۔

ازقلم: محمد عمر نظامی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے