حضور غوث اعظم

سلطان الاولیاء حضرت سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ کی فقہی بصیرت

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ کی شخصیت اور ان کے علمی و فقہی مقام کو اسلامی تاریخ میں بے حد اہمیت حاصل ہے۔ آپ ایک ممتاز صوفی اور عالم دین تھے، جنہوں نے اسلام کی روحانی اور فقہی تعلیمات کو نہایت حکمت اور بصیرت کے ساتھ فروغ دیا۔ آپ کی فقہی بصیرت نے اسلامی فکر اور قانون کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا، اور آپ کی تعلیمات آج تک امت مسلمہ کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔

فقہی بصیرت کا پس منظر

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ کا تعلق حنبلی فقہ سے تھا، لیکن آپ کی فقہی بصیرت کسی ایک مکتب فکر تک محدود نہیں تھی۔ آپ نے قرآن و سنت کو بنیادی مآخذ کے طور پر اپنایا اور اجتہاد کے اصولوں پر زور دیا۔ آپ کا اندازِ اجتہاد جامع اور متوازن تھا، جس میں آپ نے اسلامی قوانین کو زندگی کے مختلف پہلوؤں پر لاگو کرنے کے لیے عملی رہنمائی فراہم کی۔

قرآن و سنت کی بنیاد پر فقہ

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ نے اپنے خطبات اور تصانیف میں ہمیشہ قرآن و سنت کی طرف رجوع کیا۔ آپ کی فقہی بصیرت کا محور یہی تھا کہ تمام شرعی مسائل کا حل انہی دو بنیادی مآخذ میں موجود ہے۔ آپ کا نظریہ تھا کہ ہر مومن کو شریعت کے احکام کی پیروی کرنی چاہیے، لیکن ان احکام کی گہرائی میں جا کر ان کے حقیقی مقصد کو سمجھنا بھی ضروری ہے۔ آپ نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ شریعت کے احکام کو ظاہری طور پر سمجھنے کے بجائے ان کی روح کو سمجھا جائے تاکہ انسان اللہ کے قرب کا حق دار بن سکے۔

اعتدال اور جامعیت

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ کی فقہ کی ایک نمایاں خصوصیت اعتدال اور جامعیت تھی۔ آپ نے فقہ کو ایک تنگ نظری سے نہیں دیکھا بلکہ اس میں وسیع النظری اور ہر ممکن صورت حال کا احاطہ کیا۔ آپ نے اسلامی قانون کو معاشرتی حالات اور افراد کی ضروریات کے مطابق بنانے کی کوشش کی۔ آپ کا نظریہ تھا کہ اگرچہ اسلامی اصولوں میں لچک نہیں ہونی چاہیے، لیکن ان اصولوں کا اطلاق مختلف زمانوں اور معاشرتی حالات کے تحت کیا جا سکتا ہے۔

اصلاحات اور اجتہاد

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ نے اسلامی فقہ میں اجتہاد کی اہمیت کو تسلیم کیا اور کہا کہ اسلامی قانون کو جامد نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہر دور کے مطابق اس میں اجتہادی بصیرت کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ نے اجتہاد کو زندہ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ امت مسلمہ نئے مسائل کا حل قرآن و سنت کی روشنی میں نکال سکے۔

روحانی اور فقہی تعلیمات کا امتزاج

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ کی فقہ صرف ظاہری احکام تک محدود نہیں تھی، بلکہ آپ نے اس میں روحانیت کو بھی شامل کیا۔ آپ نے تصوف اور فقہ کو ایک دوسرے سے مربوط کرتے ہوئے یہ باور کرایا کہ ایک مومن کو نہ صرف ظاہری احکام کی پیروی کرنی چاہیے بلکہ اسے اپنے دل کو بھی پاک صاف رکھنا چاہیے تاکہ وہ شریعت کے احکام کو پوری سچائی اور اخلاص کے ساتھ بجا لائے۔

الحاصل

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ کی فقہی بصیرت اسلامی تاریخ میں ایک روشن باب کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ نے اسلامی فقہ کو نہ صرف زندہ رکھا بلکہ اسے روحانی اور اخلاقی اصولوں کے ساتھ جوڑ کر ایک جامع اور متوازن انداز دیا۔ آپ کی تعلیمات آج بھی مسلمانوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں اور آپ کا اجتہادی نظریہ امت مسلمہ کو ہر دور کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے قابل بناتا ہے۔

آپ کی فقہی بصیرت میں قرآن و سنت کی پابندی، اجتہاد کی اہمیت، اور اعتدال و جامعیت جیسے عناصر نمایاں ہیں، جو اسلامی قانون کی مستقل ترقی اور بقا کے لیے ضروری ہیں۔

ازقلم: محمد جہانگیر عالم مہجور القادری
نوادہ بہار انڈیا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے