امت مسلمہ کے حالات گوشہ خواتین

ایک اہم پیغام مسلم بچیوں کے نام

اللّٰہ تعالیٰ قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے۔ یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَ بَنٰتِكَ وَ نِسَآءِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْهِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِهِنَّؕ-ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا (۵۹۰) (سورة الاحزاب)

اے نبی اپنی بیبیوں اور صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرومادو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منہ پر ڈالے رہیں یہ اس سے نزدیک تر ہے کہ ان کی پہچان ہو تو ستائی نہ جائیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ ( کنزالایمان)

اس آیت مبارکہ سے اللّہ تعالیٰ نے پردے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے نبی پاک علیہ السلام کے ازواج مطہرات کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی عورتوں، بیٹیوں، بہنوں کے پردے کا بھی حکم دیا ہے۔

اس وقت ہند و نیپال کے حالات نا گفتہ بہ ہیں اور شاید مستقبل میں اس سے بھی بھیانک انجام ہمیں دیکھنا پڑے ہم عزم مصمم کریں کہ اپنے دین اسلام پر سختی کے ساتھ قائم و دائم رہیں گے حالات کتنے بھی بد سے بد تر ہوں ہم مذہب اسلام کے احکامات کو فراموش نہیں کریں گے اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے جن مصائب و آلام کو برداشت کرکے یہ دین اسلام ہم تک پہنچایا ان کے مصائب و آلام کے مقابلے ہماری یہ مصیبتیں کچھ بھی نہیں۔ لہٰذا جب وہ اتنے مصائب و آلام کے باوجود بھی دین اسلام پر قائم رہے تو ہم بھی انہیں کی سنتوں پر عمل کرتے ہوئے مذہب حقہ کے احکامات پر عمل پیرا رہیں گے اسی میں ہماری نجات ہے۔

آج ہمیں سوشل میڈیا پر دیکھنے کو ملتا ہے کہ فلاں علاقے میں فلاں مسلم بچی نے غیر مسلم سے شادی کرلی اور دین اسلام کو چھوڑ دیا ترک کر دیا پھر افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ اسی مسلم بچی کا بیان بھی سامنے آتا ہے کہ مذہب اسلام میں یہ سختیاں تھیں یہ پابندیاں تھیں اب میں خود کو آزاد محسوس کر رہی ہوں وغیرہ وغیرہ مسلمانوں یہ کوئی اتفاقی حادثہ نہیں ہے بلکہ یہ باقاعدہ ایک منظم سازش کے تحت ہو رہا ہے اس میں کچھ پاکھنڈیوں اور نیتاؤں کے ساتھ ساتھ حکومت وقت کا Full support بھی ہے باقاعدہ ایک طاغوتی شیطانی طاقت ہے۔ خدارا اپنی بچیوں کو دین اسلام سے قریب کریں اور جب بچیاں بولنے کے قابل ہو جائیں تو انہیں کلام الہٰی پڑھائیں دین اسلام کی تعلیمات سے آگاہ کریں نہ کہ ان کے ہاتھوں میں Android phone کا انتظام کریں اور اسلام کی بنیادی عقائد سے آشنا کروائیں colleges, universities یا اس قسم کی ایسی جگہ جہاں پر بچے اور بچیوں کا اختلاط اور میل ملاپ ہو ہرگز ہرگز وہاں پر بھیجنے سے گریز کریں۔ لڑکیوں کے مذہبِ اسلام سے پھر جانے پر یا غیر مسلموں سے court marriage کرنے پر کوئی اور نہیں بلکہ خود ان کے اہل خانہ ذمہ دار ہیں۔ جملہ قارئین حضرات سے مخاطب ہوں کہ جب آپ علمائے کرام کے پاس جاکر دین اسلام کی تعلیمات سیکھتے ہیں یا پھر دینی محافل کے ذریعے دینی تعلیمات سیکھتے ہیں تو آپ حضرات اپنے اپنے گھروں میں بھی تعلیمات اسلامیہ کو عام کریں اس کے برعکس ہونے کی وجہ سے ہمارے اہل خانہ دین اسلام کے احکامات سے غافل ہیں۔ لہٰذا میں گزارش کرنا چاہتا ہوں مسلم بچیوں سے کہ تم جو اس پروپیگنڈے کا شکار ہو رہی ہو اس سے نا صرف تمہاری عزت لٹے گی بلکہ خدا نخواستہ اگر تمہاری ان حرکتوں کی ویڈیو بن گئی تو معاشرے میں تم یا تمہارے اہل خانہ سر اٹھا کر چلنے کے قابل نہیں رہیں گے پورا محلہ اور رشتے دار کیا کیا طعنہ ماریں گے اللّٰه تعالیٰ کی پناہ ایک تو عزت لٹ گئی دوسری چیز تمہارے ہاتھوں سے ایمان جیسی عظیم دولت بھی چلی گئی اور رسوائیوں کا سامنا الگ سے کرنا پڑ رہا ہے تمہاری ان حرکتوں کی وجہ سے تمہارا ٹھکانا دائمی جہنم ہو گیا۔ تمہیں کس نے کہا کہ اسلام میں عورتوں کا کوئی مقام نہیں ہے اللّہ کے رسول ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے۔ بہنوں کے بابت فرماتے ہیں کہ بہن کے ساتھ حسن سلوک اور اچھا برتاؤ دوزخ میں اسے جانے سے روک دے گا۔ بیٹیوں کے بابت فرماتے ہیں کہ بیٹی کی اچھی پرورش جہنم کی آڑ بن جائے گی۔ لہٰذا ماں بھی تم ہی ہو بیٹی بھی تم ہی ہو بہن بھی تم ہی ہو اور بیویوں کے ساتھ اچھے سے پیش آنے کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں کہ عورتوں کے چہروں پر نہ مارا جائے کیونکہ اللہ نے انہیں خوبصورت بنایا ہے۔ آپ ﷺ نے بیویوں سے محبت کرنے والوں کے تعلق سے فرمایا ہے کہ جب دونوں ایک برتن میں کھانا کھاتے ہیں تو ملائکہ رشک کرتے ہیں۔ قرآن وحدیث میں متعدد مقامات پر عورتوں کے بے شمار فضائل ذکر ہیں۔ طوالت کے خوف سے صرفِ نظر کر رہا ہوں۔ میری بہنوں آپ کو پردہ بے کار لگتا ہے آپ آزاد ہونا چاہتی ہیں حالانکہ آپ جانتی ہیں کہ جو چیز پر دے میں رہتی ہے اس کی قیمت بھی زیادہ ہوتی ہے اور جو چیزیں بے پردہ ہوتی ہیں اس پر مکھیاں بیٹھتی ہیں اس کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہوتی ہے جن غیر مسلم گنڈوں کے ساتھ آپ بھاگنا پسند کر رہی ہیں وہی گنڈے آپ کو اپنے پیروں تلے روند دیں گے جب آپ کا حسن خشک پڑ جائے گا لہٰذا ابھی بھی وقت ہے سنبھل جائیں ورنہ جہنم میں اوندھے ڈال دیئے جائیں گی۔ لہٰذا والدین کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ بچیوں کو عصری تعلیم زیادہ پڑھانا کوئی ضروری نہیں ہے بلکہ دین اسلام کی تعلیمات سے مزین کرنا اور باحیا بنانا یہ ضروری ہے۔ دنیاوی تعلیم اتنی سیکھا دیں کہ ان کی ضرورتیں پوری ہو جائیں اتنا کافی ہے۔ یہ چیزیں بھی سیکھانے کے دوران معقول پر دے کا انتظام و انصرام کے ساتھ ساتھ پوری نگرانی کریں کیوں کہ غیر مسلم گنڈے سبز باغات دکھا کر اپنی جالوں میں پھنسا رہے ہیں اور یہ بچیاں سمجھ رہی ہیں کہ ہم آزادی پارہی ہیں جن جہنمی کتوں کے ساتھ تم بھاگ کر مذہب اسلام کو چھوڑ رہی ہو یہ تمہارے جسم حاصل کرنے کے بعد تختۂ دار پر چڑھا دیں گے۔ خدارا خدارا اپنے مذہب اسلام کو ترک کر کے جہنم کا نوالہ نہ بنو اور نہ اپنے والدین اور مسلم معاشرے کی رسوائیوں کا سبب بنو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حساب دینا ہے۔ کیا جواب جرم دو گے تم خدا کے سامنے کفر و شرک کے دامن میں ہرگز ہرگز نہ جاؤ ورنہ آخرت تمہاری برباد ہوکر رہ جائے گی.

یا اللّٰه اپنے حبیب پاک صاحب لولاک ﷺ کے صدقے مسلمانوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت فرما کفر و شرک کی بلاؤں سے محفوظ و مامون رکھ۔ آمین یا رب العالمین و بجاہ سید المرسلین ﷺ

یہ قصّہ لطیف ابھی ناتمام ہے
جو کچھ بیاں ہوا آغاز باب تھا

۔۔۔۔۔۔ راقم الحروف ۔۔۔۔۔۔۔
محمد ارشد رضا امجدی فیضی
ضلعی ممبر آف علماء کونسل نیپال ضلع نول پراسی نیپال

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے