میرے غم سے نباہ کون کرے
اور خود کو تباہ کون کرے
مر چکا ہے خیال لوگوں کا
میری حالت پہ آہ کون کرے
سب کو خوش دیکھنے کی عادت ہے
میری جانب نگاہ کون کرے
روز آتا ہے خود کشی کا خیال
روز ایسا گناہ کون کرے
ہیں مرے پاس صرف رنج و غم
مجھ کو پانے کی چاہ کون کرے
اتنی محلت کسے کہاں روشن
تری غزلوں پہ واہ کون کرے
~ افروز روشن کچھوچھوی