شعر و شاعری

جہیز کے لالچی

عائشہ اور اُس جیسی مظلوم بیٹیوں کے درد و غم پر بیتاب دل کے آنسو،
اور لالچی و ظالم شوہروں کی مذمت

نتیجۂ فکر: سلمان رضا فریدی مصباحی

سمجھ لو اپنی خود داری کے وہ مَرگھٹ پہ رہتا ہے
کٹورا لے کے جو سُسرال کی چوکھٹ پہ رہتا ہے

سنو ! لالچ کے لب دریاؤں میں بھی رہتے ہیں پیاسے
قناعت کا قدم خشکی میں بھی پنگھٹ پہ رہتا ہے

ہے بیوی کی محبت اور وفا ہی راحتِ ہستی
نہیں تو آدمی بس درد کی کروٹ پہ رہتا ہے

تری بیٹی ، بہن ، پر بھی جفائیں ہوں تو کیسا ہو
سگِ دولت بتا ! کیوں اِتنی غُرّاہٹ پہ رہتا ہے

سَتائ جاتی ہیں جب بیٹیاں سسرال میں اپنی
جگر ماں باپ کا ، دروازے کی آہٹ پہ رہتا ہے

جہیز ایسی وبا ہے جس سے پھیلے ہیں کئ فتنے
سماج اپنا ، اِسی سے وقت کی تلچھٹ پہ رہتا ہے

ہے جن ماں باپ کے گھر عائشہ سی غمزدہ بیٹی
تو آنسو نقش ، اُن کے ماتھے کی سَلوَٹ پہ رہتا ہے

ستاتے ہیں جو اپنی بیویوں کو، اہلِ خانہ کو
فریدی کا قلم ایسوں سے جَھلّاہٹ پہ رہتا ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے