نظم

نعرۂ عشق: لبیک یا رسول اللہ

نتیجۂ فکر: سلمان رضا فریدی مصباحی، مسقط عمان

کفن بَدوش ، نِکلنے کا وقت آیا ہے
نِظامِ ظُلم ، بدلنے کا وقت آیا ہے

لہو ، جو دوڑ رہا ہے رگِ محبّت میں
اُسی لہو کے اُبلنے کا وقت آیا ہے

ہتھیلیوں پہ جلاؤ بہادری کے چراغ
جفا کی رات کے ٹلنے کا وقت آیا ہے

کُھلے جو سرورِ کونین کی اہانت میں
اُسی زباں کو کُچلنے کا وقت آیا ہے

صدا لگائیے ، لبّیک یارسول اللہ
غرورِ کفر ، پگھلنے کا وقت آیا ہے

وہی چراغ جو روشن ہوئے تھے بَدر کی رات
اُنہی چراغوں کے جَلنے کا وقت آیا ہے

بلال جیسی رَوِش ہو تو کوئ بات بنے
تہِ نیام ، مچلنے کا وقت آیا ہے

ہُنر دکھائیے ، دنیا کو سَرفروشی کا
جنونِ عشق میں ڈھلنے کا وقت آیا ہے

سبھی کے ہاتھ میں ہو ، اِتّحاد کی مِشعل
اِسی اُجالے میں چلنے کا وقت آیا ہے

قدم بڑھاییے اک دوسرے کا تھام کے ہاتھ
ہمیں اب اور سنبھلنے کا وقت آیا ہے

خزاں کا دور ہے اور باغِ عشق ہے بے آب
لہو سے سینچو ! کہ پَھلنے کا وقت آیا ہے

فریدی ! توشۂ ایثار تو بھی کر تیار
نئے سفر پہ نِکلنے کا وقت آیا ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے