جب دھوپ اُ گی ہوٸی ہو تو پرچھائیاں پرکھچہرہ نہ پڑھ خیال کی سچائیاں پرکھ جو سانس سانس درد سے مہکاٸیں جسم کواے طالبِ شمیم وہ پروائیاں پرکھ مانا نڈھال کر گٸی ساون تری پھوارتحریک دے رہی ہیں جو انگڑائیاں پرکھ ان سے ہی شش جہات میں ہیں میری شہرتیںاس زاویے سے تو مری رسوائیاں […]