غزل

غزل: اے طالبِ شمیم وہ پُروائیاں پرکھ

جب دھوپ اُ گی ہوٸی ہو تو پرچھائیاں پرکھچہرہ نہ پڑھ خیال کی سچائیاں پرکھ جو سانس سانس درد سے مہکاٸیں جسم کواے طالبِ شمیم وہ پروائیاں پرکھ مانا نڈھال کر گٸی ساون تری پھوارتحریک دے رہی ہیں جو انگڑائیاں پرکھ ان سے ہی شش جہات میں ہیں میری شہرتیںاس زاویے سے تو مری رسوائیاں […]

غزل

غزل: دھندلا چکا ہے آئینہ اعتبار بھی

ازقلم: مختار تلہری زینت ہے گلستاں کی خزاں بھی بہار بھیشاخوں سے لپٹے رہتے ہیں گل اورخار بھی کیسے یقیں کا چہرہ نظر صاف آ سکےدھندلا چکا ہے آئینۂِ عتبار بھی ایسا نہیں کہ صرف گریباں ہوا ہو چاکدیکھا ہے میں نے دامنِ دل تار تار بھی میں تو ہوا میں ہاتھ ہلاتا ہی رہ […]

غزل

مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

ازقلم: مختار تلہری ثقلینی بریلی ارادے پھر بھی مستحکم بہت ہیںمری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں جسے جانا ہو واپس لوٹ جائےمری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں بہت دشواریوں کا سامنا ہےمری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں تبھی محتاط ہو کر چل رہا ہوںمری راہوں میں پیچ و خم […]

غزل

غزل: ہم ان کو فقط اپنا بنانے میں لگے ہیں

خیال آرائی: ذکی طارق بارہ بنکویایڈیٹر۔ہفت روزہ "صداۓ بسمل” بارہ بنکیسعادت گنج،بارہ بنکی،یوپی ہم ان کو فقط اپنا بنانے میں لگے ہیںاور وہ ہیں کہ دنیا میں زمانے میں لگے ہیں ُاُتنا ہی ہُوا جاتا ہے وہ آپے سے باہرجتنا ہی اسے ہم کہ منانے میں لگے ہیں ویسے ہی وہ خاطر میں مجھے لاتا […]

غزل

غزل: کوئی یوسف ہی نہیں ہے بھرے بازار میں اب

خوشبو پروین قریشیپی ایچ ڈی،اردو یونی ورسٹی آف دہلی پاؤں رکھنے کا ارادہ ہے کیا انگار میں ابوہ جلن خور سقم ڈھونڈے گا اشعار میں اب حوصلے پست نظر آئے معالج کے مجھےکیسے امید نظر آئے گی بیمار میں اب وہ انا دار سا لہجہ بھی نہیں ہے باقیوہ کڑک پن بھی نہیں آپ کی […]

غزل

غزل: شاید کٹا ہوا ہے تعلق رقیب سے

خیال آرائی: اسانغنی مشتاق رفیقیؔ جب سے وہ تشنہ لوٹے ہیں کوئے حبیب سےانداز اُن کے لگنے لگے ہیں عجیب سےتزئین کی ہے اُن کی خدائے جمیل نےیہ جان لو گے، اُن کو جو دیکھو قریب سےلہجے میں اُن کے اب وہ شرارت نہیں رہیشاید کٹا ہوا ہے تعلق رقیب سےاک میں ہی مبتلا ہوں […]

غزل

غزل: زخم کتنا بھی ہو گہرا تو وہ بھر جائے گا

از قلم: تحسین رضاقادریجنرل سکریٹری: رضا اسلامک مشن، گنگا گھاٹ اناؤ٩٨٣٨٠٩٩٧٨٦ وقت گزرا ہے گزرتا ہے گزر جائے گادیکھنا چھوڑ کے اچھا یہ اثر جائے گا وقت کے ساتھ چلو صبر کرو دنیا میںزخم کتنا بھی ہو گہرا تو وہ بھر جائے گا اس کو پھر منزل مقصود نہ مل پائے گیمشکلوں اور مصیبت سے […]

غزل

غزل: ہماری ذات کی وسعت خدا جانے کہاں تک ہے

خیال آرائی: ذکی طارق بارہ بنکویسعادت گنج،بارہ بنکی،یوپی وہ حب جس کی ذکی تمثیل بحرِ بے کراں تک ہےمآل اس کا بھی صد افسوس بس اک داستاں تک ہے مکاں سے لا مکاں تک ہے زمیں سے آسماں تک ہےہماری ذات کی وسعت خدا جانے کہاں تک ہے مری خانہ خرابی پر نہ جا قسمت […]

غزل

غالب کی زمین میں: طنز و مزاح پر مبنی غزل

خیال آرائی: اسانغنی مشتاق رفیقیؔ جب سے اُن کے گھر کے آگے بیوٹی پارلر کُھلارات دن رہنے لگا ہے شیخ جی کا در کُھلابوڑھے بھی بن ٹھن کے اب لگنے لگے ہیں نوجواںجب سے میرے گاؤں میں ممتاز کا دفتر کُھلااِن کم انگ اور آؤٹ گوئنگ کی ملی تفصیل جوپیچھے ہر مس کال کے ہے […]

غزل

غزل: احباب ہمارے سارے

خیال: ذکی طارق بارہ بنکویسعادت گنج،بارہ بنکی،یوپی ہم سے روٹھے سے ہیں احباب ہمارے سارےالٹے بہنے لگے اب پیار کے دھارے سارے مشتری زہرہ عطارد سے ملے نام جنھیںآسماں پر وہ چمکتے ہیں ستارے سارے درد کے طور کبھی آہ کبھی اشکوں کے طورمیں نے اے عشق ترے قرض اتارے سارے کون سی چُوک ہوئی […]