مضامین و مقالات

رُلا کر ہنسانا!

از:۔مدثراحمد۔شیموگہ۔کرناٹک
9986437327

سال2014 کے بعد سے بھارت کے شہری حکومت سے خوش ہونے کے موقع بہت کم حاصل کئے ہیں ، سوائے حکومت کے بھکتوں کے عام شہری حکومت کی پالیسیوں سے کبھی بھی استفادہ نہیں کرپائے، حالانکہ حکومت کی دعویداری ہے کہ وہ ملک کی عوام کیلئے صحت ، غذایات اور مکانات کیلئے خاطر خواہ منصوبے بناچکی ہےاوراسکا استفادہ کروڑوں لوگ کررہے ہیں۔ لیکن یہ تمام دعوے صحیح طریقے سے جائزہ لینے کے بعد
ہمیں اس بات کا علم ہوتا ہے کہ ہماری آنکھوں پر پٹیاں باندھی جارہی ہیں اوردن کو رات اوررات کو دن کہلوایا جارہا ہے۔ بہت دور کی بات نہیں پیٹرولیم کی ہی بات لے لیں، صرف سال 2021 کے جنوری سے نومبر تک پیٹرول کی قیمت میں لگ بھگ 40 روپئے کا اضافہ بطور ٹیکس کیا گیا ہے۔ اسی ٹیکس سے بھارت کی حکومت نے 3لاکھ کروڑ روپئے کا افزود منافع حاصل کیا ہے۔ سال 2014 سے قبل جب بین الاقوامی بازار میں پیٹرول کی قیمت 50 ڈالر فی بیرل تھی اس وقت بھارت میں فی لیٹر پٹرول 70 روپئے سے فروخت کیا جارہا تھا۔ سال 2017 کے بعد پیٹرولیم کی قیمت بین الاقوامی بازار میں فی بیرل 10 سے 15ڈالر ہوچکا ہے۔ باوجود اسکے بھارت میں پیٹرول کی قیمت 110 روپئے سے تجاوز کرگئی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کسطرح سے بھارت سرکار اسکے ہی شہریوں کو لوٹ رہی ہے۔ دراصل مودی حکومت کے پاس نہ تو کوئی نظریہ ہے نہ ہی کوئی فکر ہے۔ بلکہ بندر کے ہاتھ میں ناریل دینے کی طرح حالات بن چکے ہیں۔ اگر صحیح معنوں میں تعلیم یافتہ ودوراندیش حکمرانوں کو بھارت کی حکومت ملی ہوتی تو بھارت کہیں کا ترقی کرچکا ہوگا۔ پچھلے ایک مہینے میں تقریباً25 روپئے پیٹرول کی قیمت بڑھ چکی ہے۔ یہاںتک کہ 1اور 2 نومبر کو پیٹرول کی جملہ قیمت 6 روپئے بڑھائی گئی ہے اورتیسرے دن 5 روپئے کم کیا جارہا ہے۔ یہ وہی بات ہوئی کہ پہلے رُلائو پھر چاکلیٹ دے کر ہنسائو، اس ہنسی کے پیچھے جو درد چھپا ہے وہ عام لوگ ہی محسوس کرسکتے ہیں۔ مودی کے چاہنے والوں نے پیٹرولیم کی قیمت میں آئی کٹوتی کو تاریخی کارنامہ دیا ہے، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے بھی سات روپئے کا ٹیکس کم کیا ہے ۔ جس سے جملہ طور پر 12 روپئے کی کٹوتی ہوئی ہے۔ اس کٹوتی کو بسوراج بومائی نے تاریخی کارنامہ کہا ہے۔ شاید بھکت اوربسوراج بومائی یہ بھول چکے ہیں کہ 70 روپئے کے پیٹرول کو 110 روپئے پہنچانا بھی ایک تاریخی کارنامہ ہی ہے۔ جہاں دنیا بھر میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں کٹوتی ہورہی ہے اورہر ملک کا شہری پیٹرول کی قیمت کم ہونے سے خوشی محسوس کررہا ہے وہیں بھارت میں روزانہ پیٹرول کی قیمتیں بڑھاکر کبھی 10 پیسے تو کبھی 5 پیسے کم کرنے کے طریقے کو جنیس مودی کہہ رہے ہیں۔ مگر سچائی الگ ہے ، لوگ سمجھ نہیں پارہے ہیں۔ موجودہ حالات ملک کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے آنے والے دنوں میں یہاں بڑے پیمانے پر خانہ جنگی کے امکانات بھی ہیں۔ لوگ لوٹ مار کیلئے مجبور ہوجائیںگے اورحکومت یہ کہےگی کہ "سب کچھ چنگا ہے جی”۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے