غزل

غزل: درد اک سینے میں ہم سب سے جدا رکھتے ہیں

خیال آرائی: اسانغنی مشتاق رفیقیؔ درد اک سینے میں ہم سب سے جدا رکھتے ہیںہم سے مت پوچھ کہ اس درد میں کیا رکھتے ہیںچند آنسو کے گُہر ، چند لہو کے نیلماپنے کشکول میں آ دیکھ کیا رکھتے ہیںاے خدا تھام کے رکھ اپنی زمیں کے پائےدشت میں تیرے قدم آبلہ پا رکھتے ہیںیوں […]

غزل

غزل: تری زلفوں کے علاوہ کوئی زنجیر ہے کیا

خیال آرائی: اسانغنی مشتاق رفیقیؔ تری زلفوں کے علاوہ کوئی زنجیر ہے کیاتیری تقدیر سے بہتر، کوئی تقدیر ہے کیایہ مرا وہم ہے یا تیری حقیقت ہے یہیآئینہ تیری ہی ایک دوسری تصویر ہے کیالوگ پتھر کے عمارات پہ حیران ہیں کیوںتیرے پیکر سے بھی نادر کوئی تعمیر ہے کیاذکروہ کیا کہ ترا نام نہ […]

غزل

غزل: وہ پیٹھ پیچھے مجھے اک کمینہ کہتا ہے

ازقلم: اسانغنی مشتاق رفیقیؔوانم باڑی، تمل ناڈو جو روبرو مجھے عمدہ نگینہ کہتا ہےوہ پیٹھ پیچھے مجھے اک کمینہ کہتا ہےمرے پسینےکوپانی بھی وہ نہیں کہتابہاؤں خون تو اُس کو پسینہ کہتا ہےزباں کی لاج ہے، جس کو دبا کے رکھنے میںوہ اُس کو شان سےپھیلا کے سینہ کہتا ہےسُنا ہےلاشوں پہ سجتے ہیں تختِ […]

غزل

غزل: خدا خیر کرے

خیال آرائی: فرید عالم اشرفی فریدی وہ ہی اب قلب کی راحت ہے خدا خیر کرےجس کو میری نہیں چاہت ہے خدا خیر کرے جس کے چہرے سے عیاں ہوتی ہے چاہت کی جھلکاسکےسینےمیں کدورت ہے خدا خیر کرے اسکی بیچین سی صورت یہی بتلاتی ہےاب اسے میری ضرورت ہے خدا خیر کرے خود کو […]

غزل

غزل: یہاں جو سوچ ہی کچھ طالبانی رکھتے ہیں

اسانغنی مشتاق رفیقیؔوانم باڑی، تمل ناڈو یہاں جو سوچ ہی کچھ طالبانی رکھتے ہیںوہ اپنی نسلوں سے کب خوش گمانی رکھتے ہیںاُنہیں تو صاف بھی گدلا دکھائی دیتا ہےجو اپنی آنکھوں میں نفرت کا پانی رکھتے ہیںزمیں پہ جینے کا اُن کو ہنر نہیں آتاہے ناز جن کو ہنر آسمانی رکھتے ہیںکبھی دلیل سے ہوتے […]

غزل

غزل: نظر جو نظر سے ملے تو اچھا ہے

خیلا آرائی: فرید عالم اشرفی فریدی تمہارے رخ سے یہ پردہ ہٹے تو اچھا ہےاے جاں نظر جو نظر سے ملے تو اچھا ہے ہمارے ساتھ صنم تو چلے تو اچھا ہےچراغ عشق جو دل میں جلے تو اچھا ہے شراب عشق پلاتے ہیں آنکھوں سے ہمدمیہی نظارہ نظر میں رہے تو اچھا ہے تو […]

غزل

غزل: کسی بھی پھول میں نکہت نہ ہوگی

خیال آرائی: فرینک حسرت کسی بھی پھول میں نکہت نہ ہوگیمرے رب کی اگر رحمت نہ ہوگی تجھے کچھ عشق میں حاصل نہ ہوگاکہ دل میں جب ترے ہمت نہ ہوگی بجھے گی آگ نفرت کی نہیں گرتو یہ دنیا کبھی جنت نہ ہوگی جہاں لاشوں کی اتنی سسکیاں ہیںوہاں انسان کی قیمت نہ ہوگی […]

غزل

غزل: کیسی بیمار ہے زندگی آج کل

خیال آرائی: فرید عالم اشرفی فریدی تیری لاچار ہے زندگی آج کلکیسی بیمار ہے زندگی آج کل عشق میں زخم کھاۓ ہے میں نے سداپھر بھی بیدار ہے زندگی آج کل چل دیا چھوڑکرمجھکوتنہاصنممیری بیکار ہے زندگی آج کل تیری فرقت نے اتنارُلایامجھےاب بھی آزار ہے زندگی آج کل غم ہیں تنہائیاں اور بیچینیاںکتنی دشوار […]

غزل

غزل: کیا یہ شہر نفاق ہے یارو

خیال آرائی: سانغنی مشتاق رفیقیؔ چار سو افتراق ہے یاروکیا یہ شہرِ نفاق ہے یارو لوگ رہتے ہیں بد گماں، پھر بھیدیکھنے میں وفاق ہے یارو زندگی کا عذاب سہتے ہیںموت کا اشتیاق ہے یارو مجھ سے ملنے وہ ان کا آ جا نااک حسیں اتفاق ہے یارو عمر جتنی ہے کھیل ہے اُتنازندگی اک […]

غزل

غزل: کس قدر ہے تو بے وفا سورج

نتیجہ فکر: سید اولاد رسول قدسینیویارک امریکہ کس قدر ہے تو بے وفا سورجشام ہوتے ہی بجھ گیا سورجسخت حدت میں گھر گیا عالمدے گیا دھوپ کو ہوا سورجخود کرن مانگتی ہے تجھ سے پناہاوڑھ لے ابر کی ردا سورجاب تو بربادیاں ہیں سر پہ ترےوقت اپنا نہ تو گنوا سورجبار غم ڈال کر زمانے […]