خیال آرائی: ناطق مصباحی تمھارا ذکر جو محفل میں بار بار ہواتمھاری ذات کا فیضان صد ہزار ہوا صبح سے شام تلک چل رہی تھی پروایءجوٹپکابوندتوہر خطہ خوشگوارہوا چلاجوصبح سے فصل بہار کا جھونکاتری زمین کاہرحصہ لالہ زار ہوا ترےدیار میں خونخوار زلزلہ آیاتری زمین کاہرحصہ لالہ زار ہوا سخت سیلاب میں جب کھیتیاں ہوئیں […]
Tag: ناطق مصباحی
غزل: بھوکے مزدور کو رلاتا رہا
نتیجۂ فکر: ناطق مصباحی کامیابی کا گیت گاتا رہابھوکے مزدور کو رلاتا رہا بےکسوں کوجودیکھاسڑکوں پرسرجھکاکروہ مسکراتا رہا اچھی ڈگری ھےروزگار نہیںجوبھی مانگاوہ مارکھاتارہا اچھے اچھوں کو کیا ھےبدحالفتح کا جشن وہ مناتا بینک جولوٹااماں اسکوملیپوری جنتاکووہ ستاتارہا اپنی سازش سے بندکی تعلیممحنتی بچہ بھی آوارارہا جوبھی حامی ہے اس کا اے ناطقتھپکیاں دے کےوہ […]
غزل: ظلمت شب میں وہ بےاماں ہوگیا
خیال ناطق ظلمت شب میں وہ بےاماں ہوگیاصبح کی پوپھوٹی شادماں ہوگیا بس تجربات میں زندگی کٹ گئیقیمتی وقت بھی رایگاں ہوگیا خدمت خلق جب اسکا شیوہ رہاقوم وملت کاوہ ساءباں ہوگیا وہ مکاں جو زمانہ سے منحوس تھااسکے آتے ہی وہ کہکشاں ہوگیا جوحقیقت کوپامال کرتارہاسامنے جب ہوابےزباں ہوگیا باعث کفردنیامیں مردود تھاکلمہ پڑھتےہی […]
غزل: اب بہاروں کی کوئی شام نہیں
خیال آرائی: ناطق مصباحی جب ترے دل میں احترام نہیںاس کی محفل میں تراکام نہیں مسکرا کر ہی ظلم ڈھاتے ہوظالموں میں تمہارانام نہیں مست کرتے ہواپنی نظروں سےاپنے ساقی کاکویءجام نہیں صبح نو ہےمسرتوں کے ناماب بہاروں کی کوئی شام نہیں اچھے اچھوں میں بہت اچھےہوجبکہ اچھوں میں ترانام نہیں اپنے قاتل کو سزاکیوں […]