مترجم: مدثر جمال رفاعی تونسوی، پاکستان
توحید:
حضرت سیدی امام احمد رفاعی کبیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
توحید تمام حقائق کا مکھن ، علم و حکمت کی روح ، اور ہر خیر کا خزانہ ہے ، اور توحید کے حصول میں عظمت والا واسطہ بلکہ سب سے بڑا وسیلہ رسولِ رحمت ﷺ ہیں جو حق لائے ، تمام شکوک مٹائے اور دل کے تمام راستے سُدھار دیے ۔
نماز:
نماز دین کا ستون ، اللہ تعالیٰ کے قرب کی سیڑھی ، اور امن اور ایمان کا مضبوط قلعہ ہے ۔ اے بصیرت سے اندھے ! تمہیں نماز کا کیا پتہ ؟! تو تو بس نماز کو اپنی خلوت کی تماش بینیوں اور جلوت کی سخت مزاجی کی طرح سمجھتا ہے ۔
اے اللہ ! ہمیں پناہ دے ایسی سمجھ سے جس کی راہ بند کر دی گئی ہو بلکہ نہ سمجھی کے باوجود سمجھ کے دعوے نے اسے اندھا کر دیا ہو ۔
روزہ:
یہ روزہ دل کے لیے نور ، اور باطن کے لیے صفائی کا سبب ہے ، جو بند فکر کے دروازے کھول دیتا ہے اور اندر کے شیشے پر پڑے گرد و غبار کو ہٹا دیتا ہے ۔
مُردہ دل اور بے نور فہم والا کہتا ہے کہ : یہ بھوک کیا ہے اور کس لیے ہے ؟ جب کہ حکمت والی زبان کہتی ہے کہ : یہ روزہ علوم و معارف کا سرچشمہ ہے ۔
زکوۃ:
یہ زکوٰۃ صالحین کے لیے نیکی ، اور عارفین کے لیے خزانہ ہے جسے حلال کمائی سے حلال طریقے سے اللہ تعالیٰ کی بتائی ہوئی تقسیم کے مطابق خرچ کیا جاتا ہے ، اور یہ زکوٰۃ کا لفظ اپنے تمام معانی کے ساتھ بزبانِ حال صاف صاف یہ کہہ رہا ہے کہ : حلال کماؤ ، اور اسے پسندیدہ طریقے سے تلاش کرو ، یہ زکوٰۃ اپنے مقاصد کی بنیاد پر حکم دیتی ہے کہ تجارت و زراعت اور صناعت اختیار کرو ، نکما پن ختم کرو اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ایک دوسرے کا تعاون کرو ۔
حج:
یہ حج مخلصین کا موسم ہے ، صاحبِ توفیق لوگوں کی تجارت ہے ، الحی القیوم ذات کی بارگاہ میں پیشی کا نمونہ ہے ، اس میں اللہ تعالی کے گھر اور اُس کے نبی ﷺ کی زیارت اور دیگر اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ مقامات کی زیارت کے لیے سفر کیا جاتا ہے ۔
(انتخاب از: اسرارُ العبادات للامام الرفاعیؒ)