سیدنا احمد کبیر رفاعی

سلسلہ رفاعیہ کی عظمت و شان

از قلم : مدثر جمال رفاعی، پاکستان

سلسلہ مبارکہ رفاعیہ : اہل سنت واہل حق سلاسل طیبہ میں ایک نمایاں اور ممتاز سلسلہ طریقت ہے، جس میں ایمان، اسلام اور احسان کی وہ پوری جامعیت موجود ہے، جو ”حدیثِ جبریل علیہ السلام“ کی روشنی میں امت تک پہنچی ہے۔
یہ مبارک سلسلہ چھٹی صدی ہجری کے نامور اور ممتاز ترین شافعی المسلک جلیل القدرفقیہ وزاہد، سلطان العارفین، شیخ الزاہدین، قطبُ الاَقطاب، غوثِ اَکبر، اَبو العلمین، نائبِ خیر البشرﷺ، وارثِ بابُ العلم سیدنا علی المرتضی کرم اللہ وجہہ، اہلِ بیت کرام کے ”اِمامِ ثالث عشر“سیدی ابوالعباس احمد بن ابوالحسن علی الرفاعی الحسینی الحسنی الموسوی (رضی اللہ عنہ و ارضاہ و عنا بہ و سلامہ علیہ و علی آبائہ الکرام ) کی ذاتِ گرامی سے منسوب ہے۔
اس مبارک سلسلے کو نبی کریمﷺ، حضرات اہل بیت عظام سلام اللہ علیہم اور حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے نقوشِ قدم اور سیرت و سلوک سے بہت گہرا اور مضبوط تعلق ہے، اور صاحبِ سلسلہ حضرت غوثِ اکبر ، قطبِ اعظم سیدی امام احمد رفاعی رحمۃ اللہ علیہ کو اسی دنیا میں، بیداری کی حالت میں، لاتعداد لوگوں کی موجودگی میں نبی کریمﷺ کے دستِ اقدس سے مصافحے کی جو ”کرامت“ ارزانی ہوئی، یہ جس طرح ان کی عظمتِ شان پر بڑی دلیل ہے وہیں اس مبارک سلسلے کی نبی کریمﷺ سے ”اخص الخاص“ نسبت اور تعلق کا بھی اظہار ہے۔
اہل حقیقت کی ز بان میں کہا جائے تو بلامبالغہ یہ کہا جاسکتا ہےکہ حضرات صحابہ کرام اور حضرات ائمہ اہل بیت اطہار کے بعد ”قدمِ محمدی“اور ”سلوکِ محمدی“ کا جو وافر ترین فیض اور حصہ حضرت امام رفاعی قدس اللہ سرہ العزیز و نفعنابہ کو بارگاہِ حق سے اُن کے جدّامجد سیدُساداتِ الوجود، روحِ موجودات، فخرِ کائنات، حضرت سیدنا و مولانا محمدﷺ کے طفیل حاصل ہوا ہے وہ انہی کا خاصہ اور انہی کاامتیاز ہے۔
مجددملت، رفاعی ثانی حضرت سیدی محمد مھدی معروف بہ رواس صیادی رفاعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
وَ عَوِّلْ عَلَیْنَا بِعِلْمِ الطَّرِیْق
وَ ذُقْ مَشْرَبَ الصِّدْقِ مِنْ خَمْرِنَا
(المجموعة النادرة لأبناء الآخرة.)
ترجمہ: علمِ طریقت میں کسی پر اعتبار کرنا ہے تو ہم پر کرو، اور سچائی کا مشروب چکھنا ہے تو ہماری ”شراب“ سے چکھو!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے