شعر و شاعری

غزل: پتھر کو دل کا حال سنانا فضول ہے

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان غیروں کے در پہ مانگنے جانا فضول ہےپتھر کو دل کا حال سنانا فضول ہے جو بات سن کے کان سے فوراً نکال دیںایسوں کو اچھی بات بتانا فضول ہے دولت ہے زیادہ خرچ غریبوں پہ کیجیےشادی میں یوں ہی پیسے اڑانا فضول ہے سیدھا نہیں وہ ہوگا کرو […]

شعر و شاعری

نعت رسول: ہے مرے دل پہ تری یاد کا پہرہ مضبوط

نتیجۂ فکر: محمد عبدالمبین فیضی، مہراج گنج ہے مرے دل پہ تری یاد کا پہرہ مضبوطاس لیے تو ہے مرے عشق کا قبلہ مضبوط آسماں پر مہ و خورشید یوں نغمہ زن ہیںروئے جاناں کی تجلی کا ہے ہالہ مضبوط شہر جاناں میں تو خود پر نہیں ہوگا قادرچاہے جتنا بھی تو کر اپنا ارادہ […]

شعر و شاعری

مناجات: در مصطفیٰ تو دکھا دے الہی

نتیجۂ فکر: محمد جیش خان نوری امجدی، حجاز مقدس در مصطفیٰ تو دکھا دے الہیمرا  بھی نصیبہ جگا دے الہی مجھے درد دل کی دوا دے الہیمدینے کا  درشن  کرا  دے الہی نہیں چاہئے ہم کو دنیا کی دولتہمیں الفت مصطفی دے الہی جو کرتے ہیں آقا کی ہردم برائیانہیں خاک میں تو ملا دے […]

شعر و شاعری

غزل: جلنا،تڑپنا اشک بہانا فضول ہے

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان کس نے کہا کہ دل کا لگانا فضول ہےجلنا، تڑپنا اشک بہانا فضول ہے کس طرح میرے نام پہ مرتے تھے وہ کبھیاُس بے وفا کو یاد دلانا فضول ہے دن بھر وہ میرے ساتھ رہے تھے خفا خفایعنی کہ اُن کا خواب میں آنا فضول ہے میں نے […]

شعر و شاعری منقبت

منقبت: فیضان سب پہ عام ہے صوفی نظام کا

نتیجۂ فکر: شمس الحق علیمی، مہراج گنج فیضان سب پہ عام ہے صوفی نظام کامسرور ہر غلام ہے صوفی نظام کا فرمان مصطفی پہ عمل کرنے کے سببہر دل میں احترام ہے صوفی نظام کا میری بساط کیا ہے کہ ادراک کر سکوںسنت پہ اختتام ہے صوفی نظام کا حورو ملک بھی کہہ رہے ہیں […]

شعر و شاعری

غزل: یہ حالِ دل کسی کو سنانا فضول ہے

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان یہ حالِ دل کسی کو سنانا فضول ہےیوں زخم سینے کے بھی دکھانا فضول ہے اس عشق میں کسی کو کبھی کچھ ملا نہیںراتوں کی نیند اپنی گنوانا فضول ہے اس نے تو وعدے اپنے بھلائے ہیں میرے دلاس کی گلی میں میرا یوں جانا فضول ہے وہ روٹھے […]

شعر و شاعری

غزل: سمجھتے نہیں جو بھلائی کا مطلب

خیال آرائی: شمس الحق علیمی، مہراج گنج یہی ہے مری دل لگائی کا مطلبکہ سمجھا تری بے وفائی کا مطلب یہ مت سوچنا ہم کبھی بے خبر تھےہمیں بھی پتا تھا سگائی کا مطلب تڑپتے نہیں ہم کبھی بھی اکیلےسمجھتے اگر تم جدائی کا مطلب ‏گیا دیکھنے آج بھی تم سبھی سےبتاتے ہو کیا جگ […]

شعر و شاعری

غزل: تم ہمیں یاد آ تے ہو تنہائی میں

خیال آرائی: شمس الحق علیمی، مہراج گنج تم ہمیں یاد آ تے ہو تنہائی میںدل کی دھڑکن بڑھاتے ہو تنہائی میں اشک بہہ جاتے ہیں آ کے رخسار پرجب نزاکت دکھاتے ہوئے تنہائی میں اب ملو تم کسی روز آ کے ہمیںدور سے ہی ستاتے ہو تنہائی میں کیا تمہیں اب مری یاد آتی نہیںجب […]

شعر و شاعری

نظم: ہوتی ہے فتین فطرت بے نماز پیر کی

نتیجۂ فکر: محمد جیش خان نوری، حجاز مقدس ہوتی ہے فتین فطرت بےنمازی پیر کیکیوں نہ ہو عالم میں درگت بےنمازی پیر کی بس مریدوں کی ہی کھاتا ہے کمائی دہر میںہوگئی ہے ایسی عادت بےنمازی پیر کی جن کے دل میں ہے بسی خوف خدا عشقِ نبیکرنہیں سکتے ہیں بیعت بے نمازی پیر کی […]

شعر و شاعری

غزل: رات کے وقت کھلا ہے وہ دریچہ کس کا

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان کس کی آمد ہے کوئی اتنا ہے پیارا کس کارات کے وقت کھلا ہے وہ دریچہ کس کا جھلملاتا ہے تصور اسے کیسے دیکھیںگھومتا رہتا ہے نظروں میں یہ چہرہ کس کا کون ہے جس کو میری فکر لگی ہے اتنیمیری حرکت پہ لگا رہتا ہے پہرہ کس کا […]