پہنچے گا یہ خادم جس ، آن مدینے میںچومے گا محمدﷺ کے ، قدمان مدینے گا پہلے تو سلام ان کو ، اور ورد درودوں کاپھر نعت سناؤں گا ، قرآن مدینے میں مجھ کو بھی سعادت ہو ،جاۓ گی وہی حاصلجیسے کہ سناتے تھے ، حسّانؒ مدینے میں جاؤں گا احد کے میں ، […]
ایسی عیدیں ہزار دیکھو تمزندگی بھر بہار دیکھو تم تم پہ بارش ہو رحمتوں کی صداہر خوشی کو بار بار دیکھو تم مزہ آۓ گا تمہیں بھی محبت میںعشق کا کرکے اظہار دیکھو تم کبھی زندگی میں کوئی غم نہ پاؤایسی خوشی بار بار دیکھو تم بھٹکتے ہو کیوں راہ حق سے بھلااپنے آباؤ اجداد […]
ازقلم: فیضان علی فیضان، پاک شکریہ رمضان تیرا الوداع اب الوداعہے یہی حُکمِ خدا الوداع اب الوداع برکتیں لایا تھا تُو اور خوب بانٹِیں برکتیںسب کی جھولی بھر چلا الوداع اب الوداع تیرے آنے سے یہاں روشن رہے صبح و شامتھے یہ دن سب سے جدا الوداع اب الوداع قرآں بھی نازل ہوا یاں تیرے […]
ہے دل اداس آخر رمضان جارہا ہےنعمت لٹا کے ہم پہ مہمان جارہا ہے عصیاں کا تھا مداوا کتنا عظیم تحفہجو تھا یہ عاصیوں پہ درمان جارہا ہے پُر کیف ساعتیں تھیں شام و سحر میسرحاصل رہا جو نُورِ عرفان جارہا ہے افطار ہوں مدینے اگلے سبھی یہ روزےدل میں جگا کے میرے ارمان جا […]
ہماری آواز غزل: تم نے شاید مجھے بھی دیکھا ہوپر تبصرے بند ہیں
خیال آرائی: فیضان علی فیضان سچ کہوں گا میری شنا سا ہوتم نے شاید مجھے بھی دیکھا ہو اپنی حالت بیان کیسے کروںذہن جب الجھنوں میں الجھا ہو بات اپنی رکھوں تیرے آگےتو مقابل جو آ کے بیٹھا ہو میرے دل کو سکون دیتا ہےزخم الفت کا جتنا گہرا ہو تپتے صحرا میں جیسے چھاؤں […]
ہماری آواز غزل: حال اپنا مجھے بتائے ذراپر تبصرے بند ہیں
خیال آرائی: فیضان علی فیضان کچھ سنے اور کچھ سنائے ذراحال اپنا مجھے بتائے ذرا تیرے بیمار کے ہیں حال برےاس سے کہنا کہ مسکرائے ذرا ہم پسند اس کو کر ہی جائیں گےچائے کا کپ وہ لیکر آئے ذرا اس کی ہجرت کا اب ملال نہیںاس سے کہنا اور ستائے ذرا میکشی ہم کو […]
ہماری آواز غزل: اور یہ زخم ہرا رہنے دےپر تبصرے بند ہیں
خیال آرائی: فیضان علی فیضان اب محبت کو قضا رہنے دےاور یہ زخم ہرا رہنے دے اب نہ آنا تو پلٹ کر دلبراب مجھے غم پڑا رہنے دے کیا کہا اپنا بنالوں تجھ کوتجھ سے نہ ہوگی وفا رہنے دے روٹھنے والوں کو منانے کی کوشش نہ کروہ خفا ہیں تو خفا رہنے دے تیری […]
ہماری آواز غزل: یہ نہ پوچھو وہ کون تھا کیا تھاپر تبصرے بند ہیں
نتیجہ فکر: فیضان علی فیضان میں نے کل رات جس کو دیکھا تھایہ نہ پوچھو وہ کون تھا کیا تھا میں ہی پہچان اسے نہیں پایاوہ میرے سامنے سے گزرا تھا جس پہ میری نگاہ ٹھہری تھیساری محفل میں وہ اکیلا تھا اس کو پروا نہ تھی کسی کی مگرمیرے سینے میں خوف دنیا تھا […]
ہماری آواز غزل: لوگوں کے سامنے ہمیں رسوا نہ کیجیےپر تبصرے بند ہیں
ازقلم: فیضان علی فیضان محفل میں اس قدر بھی تماشا نہ کیجئےلوگوں کے سامنے ہمیں رسوا نہ کیجیے لازم ہے پہلے ظرف کو پہچان لیجیےیوں امتحاں میں خود کو تو ڈالا نہ کیجیے سنتے ہی درد تیرا جو آنکھیں چھلک گئیںیوں دردِ دل کسی کو سنایا نہ کیجیے نظرِ کرم ہی چاہیے راہِ حیات میںموسم […]
ہماری آواز غزل: خواب دیکھا یہ اک سنہرا تھاپر تبصرے بند ہیں
خیال آرائی: فیضان علی فیضان سچ کے ملبوس میں یوں ہوتا تھاجھوٹ بھی سچ کی طرح کہتا تھا ہم کو بدنام کر رہا تھا وہہم نے تو کچھ نہیں بگاڑا تھا جان ہم پر نثار کرتا تھاکچھ نہیں تھا وہ بس دکھاوا تھا زندگی ساتھ میں بسر کرتےخواب دیکھا یہ اک سنہرا تھا بعد میں […]