شعر و شاعری

غزل: ہرجائیوں سے دل لگانا فضول ہے

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان ناداں کو اپنا دوست بنانا فضول ہےہر جائیوں سے دِل لگانا فضول ہے جو سیدھی سادی بات سمجھ کر نہ دے سکےبے جا پھر اس سے سر کھپانا فضول ہے کوئی نہیں بجھاتا لگی آگ دل میں جوپھر دل میں ایسی آگ لگانا فضول ہے جس کی سرشت میں […]

شعر و شاعری

غزل: پتھر کو دل کا حال سنانا فضول ہے

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان غیروں کے در پہ مانگنے جانا فضول ہےپتھر کو دل کا حال سنانا فضول ہے جو بات سن کے کان سے فوراً نکال دیںایسوں کو اچھی بات بتانا فضول ہے دولت ہے زیادہ خرچ غریبوں پہ کیجیےشادی میں یوں ہی پیسے اڑانا فضول ہے سیدھا نہیں وہ ہوگا کرو […]

شعر و شاعری

غزل: جلنا،تڑپنا اشک بہانا فضول ہے

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان کس نے کہا کہ دل کا لگانا فضول ہےجلنا، تڑپنا اشک بہانا فضول ہے کس طرح میرے نام پہ مرتے تھے وہ کبھیاُس بے وفا کو یاد دلانا فضول ہے دن بھر وہ میرے ساتھ رہے تھے خفا خفایعنی کہ اُن کا خواب میں آنا فضول ہے میں نے […]

شعر و شاعری

غزل: یہ حالِ دل کسی کو سنانا فضول ہے

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان یہ حالِ دل کسی کو سنانا فضول ہےیوں زخم سینے کے بھی دکھانا فضول ہے اس عشق میں کسی کو کبھی کچھ ملا نہیںراتوں کی نیند اپنی گنوانا فضول ہے اس نے تو وعدے اپنے بھلائے ہیں میرے دلاس کی گلی میں میرا یوں جانا فضول ہے وہ روٹھے […]

شعر و شاعری

غزل: سمجھتے نہیں جو بھلائی کا مطلب

خیال آرائی: شمس الحق علیمی، مہراج گنج یہی ہے مری دل لگائی کا مطلبکہ سمجھا تری بے وفائی کا مطلب یہ مت سوچنا ہم کبھی بے خبر تھےہمیں بھی پتا تھا سگائی کا مطلب تڑپتے نہیں ہم کبھی بھی اکیلےسمجھتے اگر تم جدائی کا مطلب ‏گیا دیکھنے آج بھی تم سبھی سےبتاتے ہو کیا جگ […]

شعر و شاعری

غزل: تم ہمیں یاد آ تے ہو تنہائی میں

خیال آرائی: شمس الحق علیمی، مہراج گنج تم ہمیں یاد آ تے ہو تنہائی میںدل کی دھڑکن بڑھاتے ہو تنہائی میں اشک بہہ جاتے ہیں آ کے رخسار پرجب نزاکت دکھاتے ہوئے تنہائی میں اب ملو تم کسی روز آ کے ہمیںدور سے ہی ستاتے ہو تنہائی میں کیا تمہیں اب مری یاد آتی نہیںجب […]

شعر و شاعری

غزل: رات کے وقت کھلا ہے وہ دریچہ کس کا

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان کس کی آمد ہے کوئی اتنا ہے پیارا کس کارات کے وقت کھلا ہے وہ دریچہ کس کا جھلملاتا ہے تصور اسے کیسے دیکھیںگھومتا رہتا ہے نظروں میں یہ چہرہ کس کا کون ہے جس کو میری فکر لگی ہے اتنیمیری حرکت پہ لگا رہتا ہے پہرہ کس کا […]

شعر و شاعری

غزل: ہجر میں جینا ہے دسمبر میں

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان کچھ نہیں لینا ہے دسمبر میںکچھ نہیں کہنا ہے دسمبر میں سرد راتیں یاد ہیں سب سردی کییار نے ملنا ہے دسمبر میں دینی بیوی نے نہیں ہے اب لسیچائے ہی پینا ہے دسمبر میں دن خوشی کے سب گئے ہیں اب چلےکرب بس سہنا ہے دسمبر میں سب […]

شعر و شاعری

غزل: فراقِ یار کا ہونا بہت ضروری ہے

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان کسی کو دل میں سمونا بہت ضروری ہےشکستہ ہو یہ کھلونا بہت ضروری ہے درست ،عشق سے پرہیز کرنا ہے یارومگر یہ حادثہ ہونا بہت ضروری ہے ہنسی ہنسی میں یہ مجھ سے ہے کہہ دیا اس نےکبھی کبھار کا رونا بہت ضروری ہے اِسی سے رہتی ہے قائم […]

شعر و شاعری

غزل: نظر نظر سے ملانا بہت ضروری ہے

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان جھکا کے پلکیں اٹھانا بہت ضروری ہےنظر نظر سے ملانا بہت ضروری ہے تمہارے ہجر میں دلِ ناتواں پہ کیا بیتییہ داستان سنانا بہت ضروری ہے ضروری ہو گیا تھا گر ہمارا بچھڑنادلوں کا پھر کہی ملنا بہت ضروری ہے گزارنے ہیں حسیں زندگی کے لمحے تودلوں میں پیار […]